• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 176598

    عنوان: کیا برتن اور رکشے پر زکات ہو گی

    سوال: مفتی صاحب میرا دوست سٹیل اور سلور کے برتن کا کام کرتا ہے وہ اپنے برتن رکشے میں لے کر گاؤ ں لے جاتا ہے سوال یہ ہے کہ (۱) اس کے برتن پر زکات ہو گی کیا (۲) اس کے رکشے پر بھی زکات ہو گی (۳) اس نے لوگوں سے ایک لاکھ روپے لینے ہیں کیا ان کی زکات دینا ہوگی (۴) وہ اپنی زکات تھوڑی تھوڑی کر کے ادا کر سکتا ہے یعنی ہر جمعہ یا ایک ماہ بعد تھوڑی تھوڑی دے سکتا ہے (۵) کیا زکات اس کے سامان خرید ریٹ پر ادا کرنا ہو گی یا سیل والے ریٹ پر ادا کرنا ہوگی برائے مہربانی ہماری اصلاح فرما دیں۔

    جواب نمبر: 176598

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 526-430/D=06/1441

    (۱) سِلور اور اسٹیل کے برتن جنھیں وہ فروخت کرتا ہے یہ مال تجارت ہے اس پر زکاة واجب ہے۔

    (۲) رکشہ جس پر سامان لے کر جاتا ہے اس کی قیمت پر زکاة واجب نہیں۔

    (۳) ایک لاکھ روپئے جو دوسروں کے ذمہ اس کے واجب ہیں ان کی زکاة بھی نکالنی ہوگی خواہ پورے ایک لاکھ کی زکاة سال پورا ہونے پر ادا کرے اسی طرح اگلے سال بھی یا جس قدر رقم وصول ہو جائے اس کی ادا کردے پھر آئندہ سال جس قدر وصول ہو اس کی ادا کرے اس دوران اگر ایک سال گذر چکا تو پچھلے سال کی زکاة بھی نکالنی ہوگی یعنی جو رقم ایک دو سال بعد وصول ہوگی اس کی پچھلے سالوں کی زکاة ادا کرنی ہوگی۔

    (۴) جی ہاں سال پورا ہونے پر اپنی مملوکہ قابل زکاة چیزوں کا حساب کرلیں ، حساب سے جس قدر زکاة واجب ہو اسے نوٹ کرلیں پھر حسب سہولت تھوڑی تھوڑی ادا کرتے رہیں یہ طریقہ جائز ہے۔

    (۵) جس روز زکاة کا حساب کریں اس دن سامان کی بازار کے اعتبار سے جو قیمت ہو اس کا حساب لگائیں۔ قیمت خرید کا اعتبار نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند