• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 176254

    عنوان: زکوة کے وکیل کا زکوة کی رقم استعمال کرنا

    سوال: زید نے احمد کو کچھ رقم دی زکوتہ،خیرات وغیرہ کہ کسی نیک کام یا کسی ضرورتمند کو دے دینا۔ احمد شرع مستحق زکوتہ تھا احمد کوکوی ضرورت پیش آئی ، اس نے وہ رقم اپنے استعمال میں لے لی مثلا بیوی بچوں پر خرچ کردی۔ایسا کرنا ٹھیک ہے ؟

    جواب نمبر: 176254

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:461-362/sd=6/1441

    صورت مسئولہ میں اگر زید نے احمد کو زکات یا صدقہ کی رقم دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ کسی ضرورت مند کو دیدینا اور احمد کی اہلیہ یا بالغ اولاد مستحق تھی، تو احمد کے لیے وہ رقم اہلیہ اور بالغ غریب بچوں پر صرف کرنا جائز ہے اور اگر زکات یا صدقات واجبہ کی رقم ہو، تو ان کو قبضہ دے کر خواہ سامان کی شکل میں ہو مالک ومختار بنانا بھی ضروری ہوگا ؛ لیکن احمد کے لیے یہ رقم خود استعمال کرنا جائز نہیں ہے، ہاں اگر زید احمد کو مکمل اختیار دیدے اور صراحتا کہدے کہ ”جو چاہے کرو جسے چاہے دو، تو“ اس صورت میں احمد اگر مستحق ہو، تو خود بھی رقم استعمال کرسکتا ہے۔

    قال الحصکفی: وللوکیل أن یدفع لولدہ الفقیر وزوجتہ لا لنفسہ إلا إذا قال ربہا ضعہا حیث شئت۔( الدر المختار مع رد المحتار:۱۸۸/۳، کتاب الزکاة، زکریا، دیوبند) قال ابن نجیم:وللوکیل بدفع الزکاة أن یدفعہا إلی ولد نفسہ کبیرا کان أو صغیرا، وإلی امرأتہ إذا کانوا محاویج، ولا یجوز أن یمسک لنفسہ شیئا اہ۔إلا إذا قال ضعہا حیث شئت فلہ أن یمسکہا لنفسہ کذا فی الولوالجیة۔ ( البحر الرائق:۳۶۹/۲، کتاب الزکاة، دار الکتب العلمیة، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند