عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 173729
جواب نمبر: 173729
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:117-188/sn=3/1441
جس طرح سود لینا ناجائز اور حرام ہے، اسی طرح سود ادا کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے،قرآن وحدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے؛ اس لئے شدید ضرورت کے بغیر سود پر مبنی لون لینا شرعا جائز نہیں ہے،آپ لوگ بہ قدر ضرورت گھر بنانے کے لیے کوئی مباح تدبیر اختیار کرنے کی کوشش کریں، مثلا اگر اپنی ملکیت میں زیورات اور زمین جائداد وغیرہ کچھ ہو تو اسے فروخت کردیں ۔ سود جیسی شدید حرام چیز سے احتراز کریں ۔
یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُءُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) (البقرة: 275 - 279) لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال:ہم سواء.(صحیح مسلم 3/ 1219)
ما حرم أخذہ حرم إعطاؤہ کالربا ومہر البغی وحلوان الکاہن والرشوة وأجرة النائحة والزامر، إلا فی مسائل (الأشباہ والنظائر لابن نجیم، القاعدةالرابعة عشرة،ص: 132، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند