• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 173055

    عنوان: آبائی مکان میں زکاة كا حكم

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میرا ایک بائی مکان ہے جس میں ہم دو بھائی شریک ہیں ایک بھائی تو بیرون ملک رہتا ہے جبکہ میں اس مکان میں رہتا تھا- اب میں نے اپنے لیے دوسرا مکان بنا لیا ہے اور گزشتہ ایک سال سے نیے مکان میں شفٹ ہو چکا ہوں - بائی مکان ایک سال سے خالی پڑا ہے اور ہمارا سے بیچے کا ارادہ ہے - سوال یہ ہے کہ بائی مکان پے زکات بنتی ہے یا نہیں؟ اگر بنتی ہے تو اس کی مالیت کا تخمینہ کیسے لگایا جائے ؟

    جواب نمبر: 173055

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 18-4/H=01/1441

    صورت مسئولہ میں اس مکان پر زکاة واجب نہیں ہے۔ وشرط افتراض ادائہا حولان الحول وہو فی ملکہ ونیة التجارة فی العروض (درمختار: ۳/۱۸۶، ط: زکریا دیوبند) ثم نیة التجارة لاتعمل ما لم ینضم إلیہ الفعل بالبیع أو الشراء أو السوم فیما یسام (تاتارخانیة: ۳/۱۶۶، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند