• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 171921

    عنوان: جس كے پاس سونا چاندی نہ ہو مگر چاندی كے نصاب بھر پیسہ ہو كیا اسے زكاۃ دے سكتے ہیں؟

    سوال: (1) اگر کسی شخص کے پاس سات تولہ سونا ہے اور کچھ پیسے ہیں جو آدھے تولہ سونا کی قیمت کے برابر ہوں تو کیا وہ صاحب نصاب ہو گا؟ (2) اگر کسی شخص کے پاس نا سونا ہے اور نأ چاندی لیکن اس کے پاس اتنے پیسے ھوں جو ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت (/-25000) کے برابر ہوں تو کیا وہ صاحب نصاب ہو گا؟ اگر نہیں تو کیا اس کو زکوٰة دے سکتے ہیں؟ (3). اگر ہم جانتے ہیں کہ فلاں مستحق شخص کو اگر زکوٰة کے پیسے دینے پر وہ شرمندگی محسوس کرے گا یاہم سے غصے بھی ہو سکتا ہے تو کیا ھم زکوٰة دوسرے طریقوں سے دے سکتے ہیں جیسے اس کے بچوں کو عیدی کے طور پر یا اس شخص کو کوئی تحفہ دے دیا جائے؟ (4) براہ کرم زکوٰة کو تحائف کے طور پر ادا کرنے کے کچھ طریقے تجویز کریں۔

    جواب نمبر: 171921

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1116-928/B=11/1440

    (۱) جی ہاں! وہ صاحب نصاب ہوگا۔

    (۲) جی ہاں! وہ بھی صاحب نصاب ہے اس کو زکاة دینا جائز نہیں۔

    (۳) ایسی صورت میں ہدیہ کہہ کر دیدیں کہ یہ ہماری طرف سے ہدیہ ہے، دل میں زکاة کی نیت کا ہونا کافی ہے۔ اور عیدی کہہ کر بھی بچوں کو دے سکتے ہیں اگر بچے مستحق ہوں۔ تحفہ کہہ کر بھی دے سکتے ہیں۔

    (۴) یہی الفاظ جو اوپر لکھے گئے ہیں ان ہی میں سے کوئی لفظ مثلاً عطیہ ، ہدیہ ، تحفہ ، عیدی ، گفٹ وغیرہ کہہ کر دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند