• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 170883

    عنوان: تکافل کمپنی میں جمع شدہ رقم پر زکات ہے یا نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ ایک آدمی نے تکافل پلان لیا فرض کریں سالانہ پچاس ہزار روپے جمع کراتا ہے ۔تو اس جمع شدہ رقم پر زکات کا کیا حکم ہے۔؟بینوا توجروا۔

    جواب نمبر: 170883

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 921-816/M=09/1440

    اس شخص کو چاہئے تھا تکافل پلان کے بارے میں زکاة کا حکم معلوم کرنے سے پہلے اس کی صورت واضح کرکے پہلے اس کی شرعی حیثیت معلوم کرتا کہ تکافل پلان لینا شرعاً کیسا ہے؟ بہرحال جو سوال پوچھا گیا ہے اس کے متعلق عرض ہے کہ اگر اس سے مراد انشورنس (بیمہ) پالیسی لینا ہے تو اس میں ہرسال جمع شدہ اصل رقم پر حسب شرائط وجوب زکاة ، زکاة کا حکم ہوگا، سود پر زکاة نہیں، اور سودی اسکیم اختیار کرنا ناجائز اور حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند