• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 170636

    عنوان: كسی نے وکیل کی حیثیت سے زکاة وصول كی اور پھر قرض کی ادائیگی میں واپس معطی کو دیدی‏، كیا ایسا كرنے سے زكاۃ ادا ہوگئی؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے حبیب اللہ سے قرض لیا تھا اور اس پر جمال حسن کو ضامن بنایا تھا، اب زید کے پاس قرض ادا کرنے کیلئے رقم نہیں ہے تو حبیب اللہ نے جمال حسن کو اپنی زکوة دے کر یہ کہا کہ زید کو فون کرکے بتاو کہ حبیب اللہ نے اپکو زکوة دی ہے میں نے واپس ان کوآپ کے قرض میں دیا۔ زید نے کہا ٹھیک ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 170636

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 888-793/M=09/1440

    صورت مسئولہ میں اگر زید نے جمال حسن کو اپنی زکاة وصول کرنے اور پھر قرض کی ادائیگی میں اس کو دے دینے کا وکیل بنایا تھا اور جمال حسن نے وکیل کی حیثیت سے زکاة کو وصول کیا اور پھر اس کو قرض کی ادائیگی میں واپس معطی کو دیدیا تو اس طرح کرنا درست ہوگیا، حبیب اللہ کی زکاة ادا ہوگئی اور زید کا قرض بھی ادا ہوگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند