• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 169409

    عنوان: كسی مخبوط الحال شخص كا پیسہ لے كر دوسری جگہ صرف كرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ہمارے شہر میں ایک شخص ہے جو کہ مست قسم کا ہے، اس کا نہ گھر ہے اور نہ پریوار ، بس رات دین یونہی شہر میں گھومتا رہتاہے جہاں دل چاہا کھانا کھالیتاہے اور جہاں دل چاہا سو جاتاہے، اسے لوگ پیسہ بھی دیتے ہیں جو کہ اس کا کوئی خرچ نہیں ہے، وہ اکثر پیسہ جیب میں رکھ کر خراب کردیتاہے یا قبرستان میں جا کر پھار کر پھینک دیتاہے ، کبھی کبھی تو پولیس والے اس سے لے کرشراب پی لیتے ہیں اور اسے بھی پلاتے ہیں ، کبھی کبھی وہ میرے پاس چھوٹے نوٹ لے کر آتاہے بڑے نوٹ سے بدلنے کے لیے ، میں اس کو پوری ایمانداری سے گن کر بدل دیتاہوں ، اسے نہ تو نوٹوں کی پہچان ہے اور نہ ہی گنتی آتی ہے، لیکن ایک بار میں نے اسے کم پیسہ دیا، اور اپنے استعمال میں لے لیا، میں بھی مالی حالت سے کمزرو ہوں، میں اسے نہ دے کر مسجد یا مدرسے میں دیدوں گا کیوں کہ وہ تو پیسہ غلط جگہ استعمال کرکے خراب کردیتاہے ، تو کیا ایسا کرنا میرے لیے جائز ہے کیا؟ اس کا وہ پیسہ میں اپنے استعمال میں لے سکتاہوں کوئی گناہ تو نہیں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 169409

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 702-705/SN=09/1440

    مذکور فی السوال شخص کا پیسہ اپنے استعمال میں لاکر آپ نے غلط کیا، آپ کے لئے ایسا کرنا شرعاً جائز نہ تھا، جتنی رقم آپ نے لی تھی اتنی رقم اس کے ہاتھ میں تھما دیں، اس سے آپ کا ذمہ بری ہو جائے گا؛ باقی اگر اس رقم سے اس شخص کے حسب حال ضرورت کی کوئی چیز مثلاً کھانے پینے کا سامان یا کپڑا وغیرہ خرید کر اسے کھلادیں یا پہنا دیں تو بہتر ہے؛ تاکہ اس کا پیسہ اس کے کام میں استعمال ہو جائے اور ضائع نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند