عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 167288
جواب نمبر: 167288
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 390-371/L=04/1440
(۱) ایصال ثواب کے لئے دی جانے والی رقم کی حیثیت صدقہ نافلہ کی ہے اور صدقات نافلہ کا مسجد کے مذکورہ بالا مصارف میں استعمال کرنا درست ہے۔ قال فی الوہبانیة: ویدخل فی وقف المصالح قیم إمام خطیب والموٴذن یعبر ۔
(۲) ایصال ثواب سے زیادہ بہتر قضاء نمازوں کا فدیہ دینا ہے ، اگر مرحوم نے اس کی وصیت کی ہو تب تو ترکہ کے ایک ثلث سے فدیہ دینا ضروری ہوگا، اور اگر مرحوم نے وصیت نہ کی ہو اور کوئی وارث اپنی طرف سے تبرعاً ادا کردے تو یہ بھی کافی ہے اور امید ہے کہ مرحوم کا ذمہ بری ہو جائے، اور ایک نماز کے فدیہ کی مقدار نصف صاع (ایک کلو چھ سو تینتیس ۶۳۳ء۱/ گرام ) گندم یا اس کی قیمت ہے، نمازوں کے فدیہ میں صرف فرض اور واجب (وتر کی نماز) کا اعتبار ہے اس لحاظ سے ایک دن کی چھ نمازیں ہوئیں اسی اعتبار سے فدیہ ادا کردیا جائے اور اگر نمازوں کی تعداد میں شک ہو تو اکثر کا اعتبار کرتے ہوئے فدیہ ادا کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند