• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 166730

    عنوان: مكتب كے قاری كا اپنے بالغ یا نابالغ طلبہ پر صدقہ كرنا؟

    سوال: مکتب کے قاری صاحب اپنے بالغ یا نابالغ طلباء پر صدقہ کرسکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 166730

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:169-203/L=3/1440

    اگر صدقہ سے مراد نفلی صدقہ ہے تو اس کے دینے میں تو مضائقہ نہیں اور اگر اس سے مراد صدقہ واجبہ ہے تو اگر طالب علم بالغ اور غریب ہے تو اس کو زکاة وغیرہ کی رقم دے سکتے ہیں اسی طرح اگر نابالغ بچہ سمجھ دار اور تمیز والا ہو تو اس کو زکاة دینے سے بھی زکاة ادا ہوجائے گی، بشرطیکہ اس کے والد بھی غریب مستحق زکاة ہوں۔ ولو قبض الصغیر، وہو مراہق جاز، وکذا لو کان یعقل القبض (الفتاوی الہندیة: ۱/۱۹۰) دفع الزکاة إلی صبیان أقاربہ برسم عید (شامي: ۳/۳۰۷، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند