• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 165390

    عنوان: زکوة کی رقم سے زمین کی خریداری ،عمارت کی تعمیر یا تنخواہ وغیرہ دینا

    سوال: میں انڈیا سے ہوں۔ میں ٹرسٹ کے ذریعہ ہسپتال بناکر لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ کیا اس میں زکات کی رقم لی جاسکتی کہ نہیں؟ اس میں غیرمسلم کا بھی ڈونیشن ہوگا، غریبوں کا فری علاج ہو سکے ۔ اس میں مسلم و غیرمسلم دونوں ہوں گے اور جو حیثیت مند لوگ رقم ادا کریں گے ایسا منصوبہ بنایا ہے۔ سارا ڈونیشن اور زکات بینک کے ذریعہ لیا جائے گا۔ جس میں زمین کی خریداری، بلڈنگ کی تعمیر، اسٹاف کی تنخواہ اور دوائیں وغیرہ تمام لاگت انہی رقم سے ہوگی۔ ساتھ میں یہ بھی بتائیں کہ زکات کی رقم سے کسی غریب کو گھر بناکر دینا یا بچوں کی فیس بھرنا یا علاج کی فیس کی ادائیگی، یہ سبھی کام زکات کی رقم کا بنا مالک بنائے کرنا، کیونکہ زکات کی رقم دینے پر وہ لوگ بلا ضرورت کام میں خرچ کردیتے (پرنسل اور ٹرسٹ)۔ شریعت کے مطابق بتائیں کہ اس طرح سے کیا ہسپتال بناکر چلایا جاسکتا ہے؟ اس میں بغیر پرافٹ کے علاج ہوگا۔ صرف انہیں لوگوں سے رقم لی جائے گی جو اسے ادا کرسکتے ہیں کیونکہ ہسپتال چلانے کے لئے رقم کی ضرورت پڑے گی۔

    جواب نمبر: 165390

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:94-220/L=3/1440

    زکوة ،صدقہ فطر ودیگر وصدقاتِ واجبہ کے مصارف مسلمان فقراء مساکین وغیرہ ہیں جن پر ایسی رقموں کا تملیکا خرچ کرنا ضروری ہے ،زکوة وغیرہ کی رقم سے زمین کی خریداری ،عمارت کی تعمیر یا تنخواہ وغیرہ دینا ،یا علاج کی فیس براہِ راست کاٹ لینا،یاغیرمسلم کو دینا جائز نہیں؛البتہ اگر زکوة وغیرہ کی رقم سے اگر دوائیں خرید کر غریب مسلمانوں کو دیدی جائیں یا مکان تعمیر کراکر غریب مسلمانوں کے حوالہ کردیا جائے تو شرعاً اس کی گنجائش ہوگی ۔اسی طرح علاج کی جتنی فیس بنتی ہو علاج کے بعد ان کی اجازت سے اگر اتنی رقم لے لی جائے تو اس کی بھی اجازت ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند