• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 164963

    عنوان: چرم قربانی كی رقم كسے دی جائے؟

    سوال: مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا فرماتے ہیں مسئلہ یہ ہے کہ مدرسہ کے لئے ۳بگہ زمین خریدی گئی ہے ، چھ لاکھ روپے بگہ ابھی چھ لاکھ روپے دینے باقی ہے اور تعمیری کام بھی چل رہا ہے پڑھائی بعد بقرعید شروع ہوگی انشاللہ کچھ لوگوں کا اصرار ہے کے چرم قربانی مدرسے کے لئے اکٹھا کیا جائے کیا چرم قربانی کی رقم مدرسہ کی ضرورت میں لگا سکتے ہے یا نہیں اگر لگا سکتے تو اس کی کیا صورت ہوگی وضاحت کے ساتھ تحریر فرمائے دوسرا مسلئہ یہ ہے کہ عید و بقرعید کی نماز کے بعد لوگ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں (یعنی معانقہ کرتے ہیں) کیا گلے مل سکتے ہیں یا نہیں اگر مل سکتے ہیں تو حوالہ کے ساتھ مدلل تحریر فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 164963

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1396-1070/B=12/1439

    چرم قربانی کی رقوم مثل زکاة کے غرباء ومساکین پر تصدق کرنا واجب ہے، مدرسہ کی تعمیر میں لگانلا یا اس رقم سے مدرسہ کے لیے زمین خریدنا جائز نہیں، زمین کی رقم کی ادائیگی کے لیے امدادی چندہ کرکے یا کسی سے قرض لے کر ادا کرنی چاہیے، جس مدرسہ میں باہر کے غریب ونادار لڑکے رہتے ہوں ان کے اوپر خرچ کرسکتے ہیں، مدرسین کی تنخواہ میں چرم قربانی کی رقوم خرچ کرنا بھی جائز نہیں۔

    عید وبقرعید کی نماز کے بعد جو لوگ گلے ملتے ہیں یعنی معانقہ کرتے ہیں، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہٴ کرام سے ثابت نہیں، یہ روافض کا طریقہ بتایا گیا ہے، ہمیں اس رقم کو ترک کرنا چاہیے، ہاں ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد پیش کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند