• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 163880

    عنوان: کیا خسر کو زکات دی جاسکتی ہے؟

    سوال: میرے خسر کے اوپر تقریباً ۲۰/ لاکھ کا قرض ہے لوگوں کا۔ میرے پاس اپنا دس سے بارہ لاکھ کا سونا ہے جس کی زکات ۲۵/ سے ۳۰/ ہزار روپئے بنتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ : (۱) کیا میں اپنی زکات کی رقم اپنے خسر کا قرض ادا کرنے میں دے سکتی ہوں؟ (۲) اپنے خسر کے قرضوں کو براہ راست دے سکتی ہوں؟ یا پہلے خسر کو دینا ہوگا؟ پھر وہ اپنے قرض داروں کو دیں گے؟ (۳) سونے کا مالکانہ حق میرے پاس ہے پر میں ایک ہاوٴس وائف ہوں تو میرے سونے کے اوپر جو زکات کا اماوٴنٹ بنتا ہے وہ میرے شوہر نکالتے ہیں میری طرف سے، کیا اس صورت میں میں اپنی زکات کی رقم اپنے خسر کے قرض داروں کو دے سکتی ہوں؟

    جواب نمبر: 163880

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1345-1202/D=12/1439

    (۱) جی ہاں آپ اپنی زکات کی رقم اپنے خسر کو جب کہ وہ غریب یا مقروض مستحق زکات ہوں دے سکتی ہیں۔

    (۲) پہلے خسر کو دیدیں یہ ظاہر کرنا ضروری نہیں کہ زکات کی رقم ہے بلکہ تحفہ ہدیہ کہہ کر بھی دے سکتی ہیں پھر خسر جہاں چاہیں خرچ کریں خواہ قرض میں ادا کریں۔

    (۳) بہتر ہے کہ آپ کے شوہر رقم آپ کو دیدیں کہ لو تم اپنی زکات ادا کرلو پھر آپ اپنے مال کا حساب کرکے زکات ادا کریں پھر چاہے شوہر کے والد کو ہی کیوں نہ دیدیں زکات ادا ہو جائے گی۔ آپ کا براہ راست قرض داروں کو دینا صحیح نہیں ہوگا اس سے زکات ادا نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند