• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 163227

    عنوان: كیا بیوی شوہر کا قرض اپنی زکات سے ادا کر سکتی ہے؟

    سوال: میری شادی تین سال پہلے ہوئی تھی۔ شادی میں ملے زیورات اور کچھ پہلے کی سیونگ کی وجہ سے میں صاحب نصاب ہو گئی اور میں زکات دینے لگی۔ میں نے سنا ہے کہ زکات کے پیسوں کو کسی کا قرض ادا کروانے کے لئے دے سکتے ہیں؟ اور ساتھ ہی یہ بھی سنا ہے کہ زکات دیتے وقت اپنے گھر خاندان کا بھی خیال کرنا زیادہ بہتر ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے شوہر کے اوپر شادی سے پہلے ہی کچھ قرض ہے جو کہ اب تک ادا نہیں ہو سکا ہے۔ اس کی وجہ ہم دونوں کی کم آمدنی ہے جس میں بمشکل گذارا ہو رہا ہے ۔ میں زکات بھی ہر سال اپنا کچھ زیور بیچ کر ادا کر رہی ہوں۔ میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا میں اپنی زکات کے پیسوں سے اپنے ہی شوہر کا قرض ادا کر سکتی ہوں؟ ساتھ ہی یہ بھی بتانے کے زحمت کریں کہ کیا میری زکات کے پیسوں سے میرے سسرال والوں کا کوئی بھی مالیاتی مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے؟ مثلاً کہ ابھی کچھ روز پہلے میری ساس کا ایک چھوٹا آپریشن ہونا تھا، تو کیامیں زکات کے پیسوں سے ایسے خرچ میں ادا کر سکتی ہوں؟ زکات سے متعلق ضروری اصول پر روشنی ڈالنے کی زحمت کریں۔

    جواب نمبر: 163227

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1118-924/B=11/1439

    شوہر اپنی بیوی کو یا بیوی اپنے شوہر کو زکاة نہیں دے سکتی۔ اگر آپ کی ساس غریب ہیں زیور یا نصاب بھر نقد نہیں ہے تو اس صورت میں آپ اپنی غریب ساس کو براہ راست زکاة کی رقم دے سکتی ہیں، جن رشتہ داروں کو زکاة دی جاسکتی ہے ان رشتہ داروں کو دینے میں دہرا اجر ملتا ہے ایک اجر زکاة نکالنے کا اور دوسرا اجر صلہ رحمی کا ملتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند