• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 163064

    عنوان: مدرسہ کی تعمیر میں زکوة کی رقم صرف کرنا

    سوال: ہمارے علاقہ میں لڑکیوں کا کوئی دینی ادارہ موجود نہیں ہے ، ہم ایک دینی ادارہ بنوانے جارہے ہیں جس میں بہت سے لوگ زکوة کی رقم دینا چاہتے ہیں،کیا زکوة کی رقم ان سے لے کر کسی عام آدمی سے تملیک کرانے کے بعد اسے تعمیر میں لگایا جا سکتا ہے ؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا سود کے پیسوں سے مدرسہ کے استنجا خانہ کی تعمیر کرائی جا سکتی ہے ؟

    جواب نمبر: 163064

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1135-143T/D=10/1439

    (۱) زکاة کی رقم کسی غریب مستحق زکاة کو مالک بناکر دینا ضروری ہے بغیر اس کے زکاة ادا نہ ہوگی دینی ادارہ کی تعمیر میں خواہ لڑکوں کا ہو یا لڑکیوں کا زکاة کی رقم لگانا جائز نہیں۔

    عام آدمی سے تملیک کس طرح کرائیں گے؟ وہ مالک بننے کے بعد مدرسہ میں نہ دے اسے اس کا اختیار ہے تو آپ کیا کریں گے۔ نیز زکاة دہندگان سے آپ کیا کہہ کر رقم حاصل کریں گے؟ عام آدمی کو دینے کے لیے یا مدرسہ کے لیے؟

    (۲) سود کی رقم سے بیت الخلاء بنانا جائز نہیں یہ رقم بھی غریب کو مالک بناکر دینا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند