عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 163061
جواب نمبر: 163061
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1034-1076/SN=1/1440
(الف) زکات ملکیت کے اعتبار سے نکالی جائے گی، آپ کی والدہ کے پاس جو زیورات ہیں اگر والدہ ہی اس کی مالک ہیں (مثلاً انہیں میکے یا سسرال سے وہ زیورات ملے ہیں) تو ان زیورات کی زکات آپ کی والدہ ہی کو ادا کرنی ہے، سونا چاندی کے جتنے بھی زیورات ہیں سب کی مالیت معلوم کرکے، مجموعی مالیت کا ڈھائی فیصد بطور زکات ادا کرنا ان پر ضروری ہے۔
(۲) آپ کی بھابھی کے پاس جو زیورات ہیں اگر بھابھی ہی اس کی مالک ہیں تو ان کی زکات بھابھی ہی کو ادا کرنی ہوگی، اگر ۵۱/ گرام سونے کے ساتھ کچھ چاندی یا کچھ پیسہ یا مال تجارت (خواہ بہت قلیل مقدار ہی میں کیوں نہ ہو) ان کے پاس ہے تو چاندی کا نصاب لیں گے ، چاندی کے نصاب کے حساب سے چونکہ آپ کی بھابھی صاحب نصاب ہیں؛ اس لئے ان پر مجموعی مالیت کا ڈھائی فیصد بطور زکات ادا کرنا ہوگا، اگر ان کی ملیکت میں ”سونا“ کے علاوہ کوئی اور قابل زکات مال بالکل نہیں ہے تو صورت مسئولہ میں ان پر زکات واجب نہیں ہے؛ کیوں کہ تنہا سونا ہونے کی صورت میں کم از کم ساڑھے سات تولہ سونا ہونا ضروری ہے اور یہاں ایسا نہیں ہے۔
نوٹ: زیورات کی ملیکت کی نوعیت اگر کچھ مختلف ہو تو اس کی مکمل وضاحت کرکے دوبارہ سوال کر لیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند