عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 162101
جواب نمبر: 162101
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1031-875/N=9/1439
جی ہاں! اگر ہربھائی کی ملکیت کا پیسہ بہ قدر نصاب ہو، یا اس کے پاس دوسرے اکاوٴنٹ وغیرہ میں موجود پیسوں یا سونا، چاندی یا مال تجارت کے ساتھ مل کر بہ قدر نصاب ہو تو ہرصاحب نصاب پر زکاة واجب ہوگی، اکاوٴنٹ کے اشتراک کی وجہ سے زکاة کا حکم ختم نہ ہوگا۔
قولہ: ”وإن تعدد النصاب“: أي: بحیث یبلغ قبل الضم مال کل واحد بانفرادہ نصابًا فإنہ یجب حینئذ علی کل منہما زکاة نصابہ (رد المحتار، کتاب الزکاة، باب زکاة المال، ۳: ۲۳۶، ط: مکتبہ زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند