• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 162057

    عنوان: بالغ طالب علم یا نا بالغ طالب علم کوزکات کی رقم دے سکتے ہیں یا نہیں؟

    سوال: کیا بالغ طالب علم یانا بالغ طالب علم کو زکات کی رقم دے سکتے ہیں اگر ان کے والدین کے پاس باون تولا چاندی ہے ، 10 گرام سونا ہے اور 50000روپیہ نقد ہے اور ماہانہ آمدنی6000روپیہ ہے ، گھر کاخرچہ نہین چلتا ہے ، کیا ایسے والدین کے طالب علم کوزکات کی رقم دے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 162057

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1188-984/sd=9/1439

    جو طالب علم بالغ ہو اور محتاج مستحق زکات ہو، تو اس کو زکات دی جاسکتی ہے، خواہ اس کے والد مستحق زکات نہ ہوں؛ لیکن نابالغ طالب علم کے والد اگر مستحق زکات نہیں ہیں، تو نابالغ طالب علم کو زکات دینا جائز نہیں ہے۔ ولا یجوز دفعہا إلی ولد الغني الصغیر کذا في التبیین (الفتاوی الہندیة: ۱/ ۱۸۹، دار إحیاء التراث العربي بیروت) (و) لا إلی (طفلہ) بخلاف ولدہ الکبیر وأبیہ وامرأتہ الفقراء وطفل الغنیة فیجوز لانتفاء المانع․ (قولہ: ولا إلی طفلہ) أي الغني فیصرف إلی البالغ ولو ذکرا صحیحا قہستانی، فأفاد أن المراد بالطفل غیر الباغ ذکرا کان أو أنثی في عیال أبیہ أو لا لا علی الأصح لما عندہ أنہ یعد غنیًا بغناہ نہر (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/ ۳۵۰، ط: دار الفکر بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند