• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 161217

    عنوان: کرایہ پر دینے کے مقصد سے خریدے گئے مکان پر زکات واجب ہے یا نہیں؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! میں این آر آئی ہوں اور سعودی عرب (الخبر) میں رہتاہوں،میرا گھر حیدر آباد ، انڈیا میں ہے۔ زکات اور بینک کے انٹریسٹ کی رقم کے متعلق میرے دو سوال ہیں۔ زکات کے بارے میں: (A) میں نے ۴/ سال پہلے ایک زمین خریدی تھی تو 2.5% زکات خرید کی قیمت پر ہوگی یا موجودہ مارکیٹ کی قیمت پر ہوگی ؟ (B) گذشتہ سال میں نے اپنے بینک بیلنس اکاوٴنٹ کے حساب سے زکات ادا کی تھی ، لیکن ا س سال چار ماہ قبل میں نے کرایہ کے مقصد سے ایک مکان خریدا تھا ، مگر ابھی تک کرایہ پر نہیں دیا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا تجارتی مقصد سے خریدے گئے مکان پر زکاة واجب ہوگی؟ (C) مدرسہ کے ہاسٹل، قرآن اور ناظرہ کے مدرسے ،غریبوں اور رشتہ داروں کو زکات کا پیسہ دینا کیسا ہے؟ کیا میں بیوہ عورت کو اپنے رشتہ داروں کے بینک اکاوٴنٹ کی سودی رقم سے زکات دے سکتا ہوں؟ (A) کیا میں بینک کی سودی رقم غریب رشتہ دار کی لڑکی کی شادی کے لئے دے سکتا ہوں؟ (واضح رہے کہ وہ لوگ اپنی لڑکی کی شادی کے لیے رہن سینٹر سے پیسہ لے رہے ہیں ) تو میں ان کو یہ بتادوں گا کہ یہ بینک کی سودی رقم ہے اور آپ اس کو شادی میں استعمال کرسکتے ہیں تاکہ وہ رہن (چٹ فنڈ) کے لین دین سے بچ جائیں۔ (B) گذشتہ ۶/ مہینے سے سودی رقم ابھی تک کسی کو نہیں دی ہے، کیونکہ میں سعودی عرب جار ہا ہوں اور میرے والدین اسے الگ الگ کرکے تقسیم نہیں کرسکتے۔ براہ کرم، مجھے بینک کی سودی رقم کی تقسیم کے متعلق مکمل پوری تفصیلات بتائیں۔ آپ کو پریشان کرنے کے لئے معافی چاہتا ہوں ، لیکن حضرت، مجھے زکات اور بینک انٹریسٹ کے متعلق صحیح معلومات جان کر بڑی خوشی ہوگی۔

    جواب نمبر: 161217

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1001-214T/B=1/1440

    (A) اگر وہ زمین تجارت کی نیت سے نہیں لی ہے اپنی کسی ضرورت سے لی ہے تو اس میں زکات واجب نہیں۔

    (B) کرایہ پر دینے کے مقصد سے خریدے گئے مکان پر زکات واجب نہ ہوگی۔ جب اسے کرایہ پر دیں گے تو کرایہ کی آمدنی پر زکات واجب ہوگی۔

    (C) مدرسہ کے ہاسٹل میں رہنے والے غریب طلبہ کو زکات کی رقم دینا جائز ہے۔ کسی بیوہ عورت کو بینک کی سودی رقم سے زکات دینے کی کیا صورت مراد ہے؟ واضح کیجئے۔

    (A) بینک کی سودی رقم غریب رشتہ دار لڑکی کی شادی میں دے سکتے ہیں۔ اس لڑکی کو دے کر اسے مالک و مختار بنادیں۔ اسے یہ نہ بتائیں کہ یہ سودی رقم ہے۔ 

    (B) سودی رقم جو بینک سے ملی ہوئی ہے اسے غریب و محتاج اور پریشان حال مقروض کو بلا نیت ثواب دیدیں، وہی اس کے مستحق ہیں۔ آپ بینک میں سودی رقم نہ چھوڑیں۔ غیرمسلم بینک میں اپنی سودی رقم کو چھوڑنا جائز نہیں۔ اسے نکال کر اوپر بتائے ہوئے لوگوں پر بلانیت ثواب تصدّق کردیں۔

    ----------------------------

    جواب صحیح ہے البتہ نمبر ایک میں عرض ہے کہ اگر آپ نے یہ زمین فروخت کرنے کی نیت سے خریدی ہے تو اس پر سالانہ زکات واجب ہوگی اور ہرسال زمین کی مارکیٹ ویلیو کے حساب سے زکات ادا کی جائے گی۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند