عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 160637
جواب نمبر: 160637
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:913-908/sd=9/1439
(۱) صاحب نصاب بننے یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے بقد نقدی یا سامان تجارت کا مالک ہونے کے دن سے قمری مہینے کے اعتبار سے مکمل ایک سال گذرنے کے بعد ملکیت میں جو کچھ نقد رقم یا سونا چاندی یا سامان تجارت ہوگا، اسی طرح کاروبار میں انویسٹ کی ہوئی رقم، سب کی مالیت لگاکر مجموعہ کا چالیسواں حصہ نکالنا فرض ہوگا، ہرہرمال پر سال گذرنا شرط نہیں ہے، لہٰذا صاحب نصاب بننے کے بعد اگر سال پورا ہونے سے دو تین ماہ یا چند دن پہلے مال میں اضافہ ہوگیا، تو زکات میں وہ بھی محسوب ہوگا پس صورت مسئولہ میں اگر آپ نے صاحب نصاب بننے کے بعد کسی کاروبار میں پیسہ انویسٹ کیا ہے، تو زکات کی تاریخ میں کاروبار کی مجموعی مالیت لگانے کے بعد اُس میں آپ کا جتنا حصہ بیٹھتا ہے (خواہ زکات کی تاریخ میں انویسٹ کی ہوئی رقم کم ہو یا منافع کی وجہ سے زیادہ ہو) اتنے حصے کی مالیت لگاکر چالیسویں حصے کے بقدر زکات نکالی جائے گی، صاحب نصاب بننے کے بعد انویسٹ کی ہوئی رقم پر الگ سے سال گذرنا شرط نہیں ہے، اسی طرح آپ کی جو رقم بینک میں ہے، زکات کی تاریخ میں اس کا بھی حساب لگایا جائے گا؛ البتہ والدہ کی انگوٹھی کی زکات حسب شرائط والدہ پر فرض ہوگی، آپ کی زکات میں اس کی مالیت محسوب نہیں ہوگی، اگر سوال کی نوعیت دوسری ہو، تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ معلوم کرلیا جائے۔
(۲) زکات سے متعلق ایک عام فہم رسالہ جواہر الفقہ میں موجود ہے ، شایہد کہیں سے مستقل بھی طبع ہوا ہے، بہشتی زیور میں بھی زکات کے مسائل موجود ہیں، حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کا سالہ: آپ زکات کیسے نکالیں، یہ بھی مطبوعہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند