• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 155859

    عنوان: کیا اپنے بھائی کو زکات دی جاسکتی ہیں؟

    سوال: (۱) میری بیوی صاحب نصاب ہے، ایک مرتبہ اس نے میری سگی بہن (نندد) کو 10,000 روپئے کی زکات دی، جب کہ میری بہن کے پاس دس تولہ سونا تھا، مگر وہ بینک میں تھا، کسی لون کی چکر میں اَٹکا ہوا تھا، یہ 10,000 زکات ادا ہوئی یا پھر دینا پڑے گا؟ (۲) میری بیوی کا بھائی (سگا بھائی) پیسوں کے معاملے میں پریشان ہے، وہ صاحب نصاب نہیں ہے، کیا میری بیوی اس کو زکات دے سکتی ہے؟ (۳) اکثر آج کل ہر کسی عورت کے پاس ایک تولہ (۳۰/ ہزار روپئے نصاب لگ جائے گا) سونا تو ہے، مستحق تو کیسا پکڑنا چاہئے۔ براہ کرم مشورہ دیجئے۔ (۴) میری بیوی کن کن رشتہ داروں کو زکات دے سکتی ہے؟ وضاحت سے بتائیں۔ (۵) مدرسے کو زکات دینے میں تملیک کا طریقہ کیا ہے؟ بالتفصیل بتائیں۔

    جواب نمبر: 155859

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:190-154/L=2/1439

    (۱) زکوة تو ادا ہو گئی ؛البتہ اگر آپ کی بہن نے سونا رہن رکھ کر قرض لیا تھا تو اس پر( شئی مرہون ) زکوة نہیں ہے۔

    (۲)اگر بھائی غریب ومحتاج ہے تو بہن کے لیے بھائی کو زکوة دینا جائز ہے۔

    (۳)کسی کوزکوة دینے سے پہلے اس بات کی تحقیق ضروری ہے کہ وہ مستحق ہے یا نہیں ؟یعنی اس کے پاس سونا،چاندی ،سامانِ تجارت اور حاجاتِ اصلیہ سے زائد اتنی مقدار میں سامان نہیں ہیں کہ جن کی مجموعی یا بعض کی مالیت ۶۱۲/گرام ۳۶۰/ملی گرام کی مالیت کو پہونچ رہی ہے اگر کوئی شخص اس درجہ کا غریب ہے تو اس کو زکوة دینا جائز ہوگا ورنہ نہیں؛البتہ اگر آدمی نے تحری کرکے کسی کو غریب سمجھ کر زکوة دیا اور بعد میں وہ امیر نکلا تو زکوة ادا ہوگئی دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔

    (۴) عورت کے لیے اولاد،شوہر،والدین کے علاوہ ہر ایک غریب رشتہ داروں کو زکوة دینا جائز ہے۔

    (۴)تملیک کا بہتر طریقہ ہے کہ بچوں پر جس قدر ماہانہ صرفہ آتا ہو جس میں اساتذہ کی تنخواہیں بھی ہوں کا اندازہ کرکے بچوں پر ماہانہ فیس مقرر کردی جائے اور جو بچہ بالغ مستحق زکوة ہو یا نابالغ ہو اور اس کے والد غریب مستحقِ زکوة ہوں ان کو زکوة کی رقم فیس میں دے کر وصول کرلی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند