• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 154363

    عنوان: علاج، تدفین اور دوسرے کاموں کے لیے بہ نيت زكاة رقم دينا؟

    سوال: حضرت، دوبارہ زحمت دینے کے لیے معافی چاہتا ہوں، دراصل میری کم علمی کی وجہ سے سوال نمبر 153115 صحیح موضوع سے ہٹ گیا ہے اور نامکمل رہا ہے، اسی لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس پر نظر ثانی کرکے دوبارہ جواب سے نوازیں تاکہ میں اطمینان کر لوں۔ سوال دراصل اس طرح ہے:۔ میں نے جو رقم میری بیوہ بھابھی کو ان کے بیٹے کے علاج، تدفین اور دوسرے کاموں کے لیے دی تھی وہ زکات کی نیت کرکے ہی دی گئی تھی اور اپنے زکات کے حساب میں لکھا بھی جا چکا تھا، صرف آپ سے یہ تصدیق کرنا تھا کہ یہ زکات دینا صحیح تھا کہ نہیں؟ نوٹ:۔ آپ کے جواب آنے کے بعد میں کھاتہ وغیرہ دیکھ کر اطمینان کر لیا ہے کہ یہ رقم زکات کی نیت سے ہی نکالی گئی ہے اور اس کی اِنٹری (اندراج) بھی پہلے موجود ہے۔ بس آپ کی تصدیق ملنی ہے کہ یہ صحیح ہے؟ آپ کا مشکور و ممنون

    جواب نمبر: 154363

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1432-1401/N=1/1439

    آپ نے اپنی بیوہ بھابھی کو مختلف اوقات میں زکوة کی نیت سے جو ۲۸/ ہزار روپے دیے، اگر دیتے وقت آپ کی بھابھی سونا، چاندی کے زیورات اور کرنسی وغیرہ کی وجہ سے صاحب نصاب نہیں تھیں، یعنی: مستحق زکوة تھیں تو آپ کی زکوة ادا ہوگئی۔ اور صاحب نصاب ہونے نہ ہونے کی بات آپ اپنی بھابھی سے دریافت کرلیں یا ان کے پاس موجود سونا، چاندی کے زیورات اور کرنسی وغیرہ کی تفصیلات لکھ کر بھیجیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند