عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 153901
جواب نمبر: 153901
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1308-1332/SN=1/1439
(۱) جب بیٹی خود زیورات کی مالک ہے تو ان زیورات کی زکات بیٹی پر ہی واجب ہے بہ شرطے کہ وہ بالغہ ہو اور اس کی ملکیت میں بہ شمول زیورات بہ قدر نصاب سرمایہ پہونچے، اگر بیٹی کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے تو ادائیگی زکات کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں مثلاً (الف) والد یا والدہ بہ طور تبرع بیٹی کو کچھ رقم دے دیا کریں؛ تاکہ بیٹی اس سے زیورات کی زکات ادا کردے یا والدین بیٹی کی اجازت سے اس کے زیورات کی زکات خود ہی ہر سال ادا کر دیا کریں۔ (ب) بیٹی اپنے خرچ میں سے کچھ بچا کر اس سے زکات ادا کردے (ج) بیٹی زیورات میں سے کچھ حصہ بیچ کر اس سے زکات ادا کرے۔
(۲) زکات کی رقم ایسے شخص کو دینا جائز ہے جو صاحب نصاب نہ ہو اور صورت مسئولہ میں چونکہ آپ کا بے روزگار بھائی صاحب نصاب ہے؛ اس لیے اسے زکات دینا جائز نہ ہوگا، امداد ، عطیہ یا صدقہٴ نافلہ کی رقم سے اس کی مدد کی جائے۔
(۳) جی ہاں! اس رقم کے آپ مالک ہیں، ہر سال اس کی زکات آپ کو ادا کرنی ہوگی جب تک آپ صاحب نصاب رہیں گے۔
(۴) جی ہاں! آپ اس رقم سے سونا خرید کرسکتے ہیں؛ لیکن اس سونے کی بھی ہر سال مارکیٹ ویلو کے حساب سے زکات ادا کرنی ہوگی۔
(۵) نہیں، یہ حوائج اصلیہ میں داخل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند