• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 153901

    عنوان: ریٹائرمنٹ پر مجھے جو فنڈ ملا ہے كیا ہر سال اس کی زکات نکالنی ہوگی؟

    سوال: (۱) میری بیوی کے پاس سونے کا زیور ہے جس کی وہ زکات ادا کرتی ہے ، بیوی نے بیٹی کے لیے سونے کا زیور خریدا ہے جو کہ نصاب کے برابر ہے جس کی مالک میری بیٹی ہے، جسے اس کی شادی کے لیے خریدا ہے، تو کیا بیوی اور بیٹی کے زیور کو ملاکر زکات ادا کرنی ہوگی؟ یا دونوں کی الگ الگ زکات دینی ہوگی؟ میری بیٹی زکات نہیں ادا کر سکتی اس کی آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے تو بیٹی کو بھی زکات ادا کرنی ہوگی؟ (۲) مجھے اپنے بے روزگار بھائی (صاحب نصاب ہیں) کو ہر مہینہ لازمی کچھ خرچ دینا ہوتا ہے تو کیا زکات جو مجھے سال پورا ہونے پر ادا کرنی ہوتی ہے اس کو بطور پیشگی بھائی کو دسے سکتا ہوں یا نہیں؟ (۳) میں ایک ریٹائیرڈ ملازم ہوں اور پینشن میرے خرچ کے لیے ناکافی ہے، ریٹائرمنٹ پر مجھے جو فنڈ ملا ہے اس پر زکات نکالنی ہوگی؟ جب کہ مجھ پر تین بچوں کی ذمہ داری ہے جو ابھی زیر تعلیم ہیں۔ (۴) ریٹائرمنٹ پر مجھے جو فنڈ ملا ہے ہر سال اس کی زکات نکالنی ہوگی؟ تو کیا میں سونا بعد میں بیچنے کی نیت سے خرید سکتا ہوں جس سے مالی فائدہ ہوجائے۔ مجھے 20,000/- روپئے ماہانہ پینشن ملتی ہے اور جو فنڈ ملتا ہے اس کے علاوہ اور کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے۔ (۵) کیا کار (گاڑی) پر بھی زکات ادا کرنی ہے جو کہ ضرورت کے لیے ہے؟

    جواب نمبر: 153901

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1308-1332/SN=1/1439

    (۱) جب بیٹی خود زیورات کی مالک ہے تو ان زیورات کی زکات بیٹی پر ہی واجب ہے بہ شرطے کہ وہ بالغہ ہو اور اس کی ملکیت میں بہ شمول زیورات بہ قدر نصاب سرمایہ پہونچے، اگر بیٹی کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے تو ادائیگی زکات کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں مثلاً (الف) والد یا والدہ بہ طور تبرع بیٹی کو کچھ رقم دے دیا کریں؛ تاکہ بیٹی اس سے زیورات کی زکات ادا کردے یا والدین بیٹی کی اجازت سے اس کے زیورات کی زکات خود ہی ہر سال ادا کر دیا کریں۔ (ب) بیٹی اپنے خرچ میں سے کچھ بچا کر اس سے زکات ادا کردے (ج) بیٹی زیورات میں سے کچھ حصہ بیچ کر اس سے زکات ادا کرے۔

    (۲) زکات کی رقم ایسے شخص کو دینا جائز ہے جو صاحب نصاب نہ ہو اور صورت مسئولہ میں چونکہ آپ کا بے روزگار بھائی صاحب نصاب ہے؛ اس لیے اسے زکات دینا جائز نہ ہوگا، امداد ، عطیہ یا صدقہٴ نافلہ کی رقم سے اس کی مدد کی جائے۔

    (۳) جی ہاں! اس رقم کے آپ مالک ہیں، ہر سال اس کی زکات آپ کو ادا کرنی ہوگی جب تک آپ صاحب نصاب رہیں گے۔

    (۴) جی ہاں! آپ اس رقم سے سونا خرید کرسکتے ہیں؛ لیکن اس سونے کی بھی ہر سال مارکیٹ ویلو کے حساب سے زکات ادا کرنی ہوگی۔

    (۵) نہیں، یہ حوائج اصلیہ میں داخل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند