• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 153845

    عنوان: كیا زیور پر زکاة ہے اگر ۷ تولہ سے زیادہ ہو تو ؟

    سوال: میرا سوال زکات کو لیکر ہے ، جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اگر آپ کے پاس کروڑوں روپے کی گاڑی ہو یا مکان ہو جو ہمارے استعمال میں ہو تو اس پر زکوات واجب نہیں ہوتی ہے ، اسی طرح اگر ہمارے پاس اگرسونے کا زیور ہو ...جو استعمال میں ہو اور ۷تولَہ سے زیادہ یعنی کی 70 گرام سے زیادہ تو کیا اس پر زکاة واجب ہوگی یا نہیں؟اگر ہے تو اس کے سب سے زیادہ مستحق کون لوگ ہیں؟مدرسہ زکاة کا کب اور کتنا مستحق ہے ؟ براہ کرم، جواب دیں

    جواب نمبر: 153845

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1301-1340/sn=1/1439

    اگر کسی کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ قدیم (یعنی ۱۸۷گرام، ۴۸۰ملی گرام) صرف سونا ہے یا پھر اتنا سونا کہ چاندی، مالِ تجارت اور دیگر قابلِ زکات (ان میں سے کسی ایک کے ساتھ یا مجموعے کے ساتھ مل کر) مالیت کے اعتبار سے ساڑھے باون تولہ یعنی ۶۱۲/ گرام ۳۶۰ملی گرام چاندی کی مالیت کو پہنچ رہا ہو تو اس پر ہرسال ڈھائی فیصد بہ طور زکات ادا کرنا شرعاً لازم ہے۔

    (۲) زکات کے سب سے زیادہ مستحق اپنے خاندان کے غریب پریشان حال لوگ ہیں، ادائیگئ زکات کے وقت ان کا ضرور لحاظ کرنا چاہیے، اسی طرح مدارس اسلامیہ کے غریب مستحق زکات طلبہ بھی زکات کے بہترین مصرف ہیں، جس طرح غریب قرابت داروں کو زکات دینے میں دو پہلو سے اجر ملتا ہے ایک صلہٴ رحمی کا ایک ادائیگیٴ فریضہ کا، اسی طرح مدارس اسلامیہ کے مستحق طلبہ کو زکات دینے میں بھی دوہرا اجر ملتا ہے ایک علمِ دین کی نشر واشاعت میں معاون بننے کا دوسرا ادائیگئ فریضہ کا، جس مدرسے میں زیادہ مستحق طلبہ ہوں ان میں زیادہ مقدار میں زکات کی رقم دینی چاہیے، جس میں کم ہوں ان میں نسبةً کم دی جائے۔ الغرض مقدارِ استحقاق کی شرعاً کوئی تحدید نہیں ہے، بس ضرورت کا لحاظ ہونا چاہیے۔

    حاصل یہ کہ استعمالی سونے چاندی کے زیورات میں زکاة واجب ہوتی ہے کیونکہ یہ اپنی اصل کے اعتبار سے مال نامی ہے اور سونے چاندی کے علاوہ، دیگر استعمالی چیز مثلاً گاڑی وغیرہ پر زکاة واجب نہیں ہوتی۔(د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند