عنوان: زکاة، صدقہ فطر اور چرم قربانی کی رقم کو اس طرح بچوں کی فیس میں صرف کرنا كيسا هے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہماری مسجد میں دینیات کا مکتب چلتا ہے پچاس بچے آتے ہیں ہر بچے سے سو روپے فیس لیتے ہیں دس بچے غریب ہیں جو سو روپے نہیں دے سکتے ہیں تو ہم ان سے تیس روپے فیس لیتے ہیں اور باقی ستر روپے اس بیت المال سے ادا کر تے ہیں جو زکوة صدقہ فطر اور چرم قربانی سے جمع کیا گیا ہے تو یہ کیسا ہے ؟
جواب نمبر: 15362431-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1165-999/D=1/1439
زکاة، صدقہ فطر اور چرم قربانی کی رقم کو اس طرح بچوں کی فیس میں صرف کرنا جائز نہیں ہے، کیوں کہ زکاة صدقہ فطر وغیرہ کے ادا ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ فقراء کو ان کا مالک بناکر دیا جائے، اور صورت مسئولہ میں مالک بنانا نہیں پایا جارہا ہے۔ البتہ اگر اتنی رقم بچوں کو بہ طور وظیفہ کے دے دی جائے اور پھر بہ طور فیس کے ان سے وصول کرلی جائے تو یہ جائز ہوجائے گا۔