• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 153450

    عنوان: کیا اس نقد روپیوں کی جو کہ بینک میں ہے اس کی زکات نکالنی ہوگی؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! میں ریٹائر ہوں مجھے پنشن Rs.21000 ماہانہ ملتے ہیں اور مجھے فنڈ کا کچھ لاکھ روپیہ نقد ملا ہے جو بینک میں جمع ہے، یہ نصاب کے برابر ہوتا ہے۔ اس بار ے میں یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس نقد روپیوں کی جو کہ بینک میں ہے اس کی زکات نکالنی ہوگی؟ اس سلسلے میں یہ عرض کرنا ہے کہ میری ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں۔ تینوں امو (amu) میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کا پورا خرچ کرنا پڑتا ہے اور ذریعہ آمدنی کوئی نہیں ہے صرف 21,000/- ماہانہ کے جو کہ مہینہ میں اخراجات کے لیے ناکافی ہیں۔ وہ جو مجھے فنڈ ملا ہے اسی سے اخراجات پورے کرنے ہیں۔ کیونکہ دو بیٹے ہیں وہ تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ان کو کمانے میں ابھی وقت لگیں گے اگر ان کی شادی کی جاتی ہے تو اسی فنڈ میں سے خرچ کرنا پڑے گا۔ یہ جو مجھے فنڈ ملا ہے اور جو پنشن ملتی ہے وہ سب ملا کر پانچ سال کے لیے 60000 روپئے مہینے کے حساب سے نکلتا ہے جو کہ میرا مہینہ کا خرچ ہے اور اس میں بھی اپنے بھائی اور بہن کی بھی مدد کرنی پڑتی ہے جو مالی اعتبار سے کمزور ہیں۔ بیٹوں کو کمانے میں ابھی چار پانچ سال لگ جائیں گے سارے اخراجات اِسی فنڈ میں سے کرنے ہیں۔ ایسے حالات میں اس فنڈ پر زکات ادا کرنی پڑے گی؟

    جواب نمبر: 153450

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1109-941/D=11/1438

    نصاب کا سال پورا ہوجانے پر جو کچھ نقد روپے سونا چاندی آپ کے پاس موجود ہوگا اس کی زکاة ادا کرنا واجب ہوگا، خواہ وہ رقم آئندہ کے ضروری اخراجات ہی کے لیے کیوں نہ ہو، پس فنڈ کے جو روپئے آپ کو ملے ہیں نصاب کا سال پورا ہونے پر جس قدر رقم موجود رہے گی اس میں 2.5%زکاة ادا کردیں، زکاة ادا کرنے سے ان شاء اللہ مال میں برکت ہوگی لہٰذا زکاة میں خرچ ہونے سے دل تنگ نہ ہوں، اللہ تعالیٰ غیب سے انتظام فرمائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند