عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 152159
جواب نمبر: 15215901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1175-1147/M=9/1438
اگر مسلمان قیدی، مستحق زکوة ہوں تو ان کو زکوة دی جاسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
حکومت
کا خیریہ ادارہ ہے جس سے بیوہ، مطلقہ او رضرورت مندوں کو راشن حکومت ہر مہینے دیتی
ہے۔ میرے پڑوس میں مطلقہ ہیں، ان کے تین جوان لڑکے ہیں، ان کو بھی حکومت سے ضرورت
سے بہت زیادہ ملتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے پڑوس میں چاول، آٹا وغیرہ ہدیہ سمجھ
کر بانٹ دیتی ہیں۔ وہ ہمیں بھی دینا چاہتی ہیں لیکن ہم لینے سے ہچکچاتے ہیں کہ ان
کا کہنا ہے کہ اب میری طرف سے یہ میں کسی کو بھی ہدیہ سمجھ کر دے سکتی ہوں آپ کے
لیے یہ صدقہ نہیں ہوگا، یہ تو میری طرف سے پڑوسی کے لیے ہدیہ ہے۔ صاحب نصاب ہونے
پر کیا یہ ان سے راشن لینا درست ہے، خیرییہ کا راشن ہونے کی وجہ سے کیا یہ لینا
درست ہے؟
ایک
ایسا مدرسہ جہاں لڑکے اور لڑکیاں تعلیم حاصل کرتے ہوں جہاں رہائش کا کوئی انتظام
نہ ہو کیا ایسے مدرسہ کو صدقہ کی رقم سے اساتذہ کی تنخواہ یا مدرسہ کا کرایہ یا
دوسرے اخراجات پورے کیے جاسکتے ہیں یا نہیں؟(۲) کیا محمد احمد اعظم نام
رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟