• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 152133

    عنوان: زکات کون سی رقم پر دینی ہوگی؟

    سوال: میں ایک نوکری پیشہ انسان ہوں ۔میں نے /۱۰۰۰۰۰۰- روپئے کا بینک سے قرض لیا تھا اس کی میں قسط ادا کررہاہوں۔اس رقم میں سے کچھ رقم ابھی میرے پاس ہے اور کچھ رقم میری نتخواہ کے ہے اور کچھ رقم میں نے بینک میں فیکس کر رکھی ہے ۔ مجھے زکات کون سی رقم پر دینی ہوگی؟

    جواب نمبر: 152133

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 868-735/D=9/1438

    (۱) جس تاریخ میں نصاب کا سال پورا ہوتا ہو اس تاریح میں جس قدر رقم آپ کے پاس موجود ہو خواہ تنخواہ ملی ہو یا ایسے ہی موجود ہو اسی طرح جو رقم بینک میں فیکس کے طور پر جمع کی ہو ان سب رقموں کو جوڑ لیں (میزان1) اور قرض میں ایک سال کے اندر جتنی رقم قسطوں میں ادا کرنی ہے اسے میزان نمبر1میں سے کم کردیں جو باقی بچے (میزان 2 ) یہ اگر نصاب کو پہنچ رہی ہے یعنی ۶۱۲/ گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہے تو اسی میزان 2کی زکوٰة آپ ادا کردیں۔

    (۲) بینک سے جو قرض لے رکھا ہے اس پر سود بھی ادا کرنا پڑتا ہوگا جو کہ گناہ ہے لہٰذا بینک کا قرض جلد ادا کرکے سبکدوش ہو جائیں تاکہ سود کی بے برکتی اور گناہ سے محفوظ رہیں۔

    (۳) بینک میں بنظر حفاظت رقم رکھنے کی گنجائش ہے لیکن فیکس کرنے میں سودی معاملہ کرنا ہوتا ہے جو کہ ناجائز و حرام ہے نیز اپنی اصل جمع کردہ رقم سے زاید جو رقم ملے گی وہ سود ہوگا اس کا استعمال کرنا بھی ناجائز و حرام ہے البتہ کسی غریب کو بلا نیت ثواب دے دیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند