• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 151345

    عنوان: وراثت کے مال میں زکات

    سوال: سوال: عثمان کے والد صاحب کا انتقال ہوا جائداد،نقد رقم چھوڑی۔ ان سب پر عثمان کے بھائی نے قبضہ کر لیا۔ اور عثمان کو کچھ بھی دینے کو تیار نہیں اور عثمان کمزور ہے اس کے پاس کوئی مال و متاع نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کرے یعنی وہ کسی بھی طرح اپنا حق وصول نہیں کر سکتا ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ ان حالات میں عثمان زکات لینے کا مستحق ہے یا نہیں؟ آگر عثمان کو ملنے والی وراثت کا مال نصاب کے بقدر ہو تو کیا قبضہ سے پہلے زکات واجب ہوگی ؟

    جواب نمبر: 151345

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1051-1029/sn=9/1438

    اگر عثمان کا بھائی اس کا حصہ دینے سے بالکل انکار کررہا ہے اور عثمان کو وہ مال یعنی اس کا حصہ ملنے کی نہ ابھی امید ہے اور نہ مستقبل میں، تو یہ مال اس کے حق میں ”معدوم“ شمار ہوگا، اگر وہ اس وقت غریب مستحقِ زکات ہے تو اس کے لیے زکات لینے کی گنجائش ہوگی، نیز بھائی کے قبضہ میں جو مال ہے اگر وہ قابل زکات نیز بہ قدر نصاب بھی ہو پھر بھی اس پر اس کی زکات صورت مسئولہ میں واجب نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند