• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 150829

    عنوان: زکات کے پیسوں سے بندوق كا لائسنس بنوانا ؟

    سوال: میرے شہر میں ایک مفتی صاحب ہیں جو کہ قاسمی ہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ حالات آج کل ٹھیک نہیں ہیں ، لہذا ،غیروں سے نبرد آزماں ہونے کے لئے ہم اپنے زکاة کے روپیوں سے بندوق وغیرہ کا لائسنس بنایا جا سکتا ہے ان کا کہنا ہے کہ جان کی حفاظت ضروری ہے ، اسی طرح ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ علماء کے لئے پینٹ شرٹ پہننا ناجائز ہے کیا ان کی مذکورہ دونوں باتیں درست ہیں؟

    جواب نمبر: 150829

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 673-589/D=8/1438

    زکاة کے مستحقین کا بیان خود قرآن پاک میں کردیا گیا ہے، جن میں غرباء اور مساکین داخل ہیں، سوال میں جو مد (لائسنس بنوانا) ذکر کیا گیا یہ ان میں شامل نہیں ہے، لہٰذا مفتی صاحب موصوف کی بات صحیح نہیں ہے اور زکاة کی رقم مستحق زکاة غریب مسکین کو مالک بناکر دیدینا ضروری ہے۔

    پینٹ شرٹ پہننا ناجائز ہے یہ بات ان کی درست ہے، یہ صلحا کا لباس نہیں ہے، نیز اس میں متعدد کراہت پر مشتمل باتیں پائی جاتی ہیں، مثلاً: (الف) پائنچہ کا ٹخنہ سے نیچے ہونا۔ (ب) اگر پینٹ چُست اور تنگ ہے تو نماز پڑھنے اور استنجا کرنے میں تکلف ہوتا ہے بلکہ کبھی طہارت میں کمی رہ جاتی ہے۔ وغیرہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند