عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 150675
جواب نمبر: 150675
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1053-1087/L=8/1438
صورت مسئولہ میں اگر ان کے والد کا پتہ لگانا ممکن نہیں کہ وہ حیات ہیں تو اس عورت کا دوسرا شوہر زکاة کی رقم کو ان بچوں کو دے سکتا ہے؛ البتہ اس شخص پر زکاة کی رقم کا ان بچوں کو مالک بنانا ضروری ہوگا۔ مالک بنانے کے بعد پھر اس رقم کو ان کی ضروریات میں خرچ کرنا جائز ہوگا اور ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ ان کو بقدر ضرورت مال دیا جائے تاکہ حفاظت کا مسئلہ درپیش نہ ہو۔
اور اگر ان کے والد حیات ہیں اور وہ مالدار بھی ہیں تو بچوں کو زکاة کی رقم دینا جائز نہ ہوگا، ایسی صورت میں نفل صدقہ اور عطیہ کی رقم سے بچوں کا تعاون کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند