• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 150577

    عنوان: صرف اپنی برادری ہو كو زكات دینا كیسا ہے؟

    سوال: اسلام علیکم ہم لوگ ہندوستان کے صوبہ گوجرات کے شہر سورت کے قریب varaiv گاؤں سے نسبت رکھتے ہے اور اس وجہ سے ہمارے برادری variav والے ہیں ۔اور یہاں پاکستان میں بھی آباد ہے ۔ ہماری برادری میں قدیم زمانے سے ایک روایت ہے برادری کی زکوۃ اور قربانی کا چمرہ وغیرہ برادری والے کو ہی دیا جاتا ہے ۔اس طریقہ سے صلح ررحمی بھی ہو جاتا ہے ۔ برادری ہی محدود ہے تو مستحق بھی محدود ہے ۔اصل مسلہء تو یہ ہے کہ برادری کے لوگوں کا اسرار ہو تاہے کہ ان کے زکوۃ وغیرہ صرف اور صرف برادری والے کو ہیں دیا جائے ۔اور دوسرے شدید ضرورت من کو زکوۃ نہیں دیتے ہیں ۔ زکوۃ تو ہم اللہ تعالیٰ کے حکم سے ادا کرتےہیں ۔اللہ تعالی نے قرآن کریم میں زکوۃ کےمستحق حضرات کا حکم فرمایا ہے۔اور ان کا یہ اسرار کر نا کہ صرف اور صرف برادری والے کو ہیں ادا کیا جائے گا تو یہ ایک تشویش کے بات ہے ۔ ایک اور اہم مسلہء یہ ہے برادری کا فرد مستحق زکوٰۃ ہے لیکن ایک ایک بہتر حال میں ہے ۔اور جو دوسرا ہے وہ بیچارے بنیاد ی سہولت سے بھی محروم ہے ۔تو ترجیح کس کا ہو گا ۔ بنگلادیش میں لاکھوں ضرورت من موجود ہے اور یہاں کراچی میں برادری والے کے لیے بھیجا جاتاہے ۔ اس طرح صرف صلہ رحمی کے لیے تمام تر اور احکامات پر عمل کرنے سے نظر انداز ہورہا ہے۔ آپ حضرا ت سے سوال ہےکہ اس کا اصلاح ہوناچاہیے ۔؟ آپ رہنمائی فرمائی ۔ شکریہ ادریس سلیمان سیدات

    جواب نمبر: 150577

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 894-868/Sn=8/1438

    (۱، ۲) اپنے رشتہ داروں، برادری والوں اور آس پڑوس والوں کو زکات دینے میں دو اعتبار سے ثواب ملتا ہے، ایک تو فریضہ کی ادائیگی، دوسرا صلہٴ رحمی؛ اس لیے فقہاء نے صراحت کی ہے کہ ادائیگی زکات کے وقت اولاً ان کا خیال رکھنا چاہیے؛ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف انھیں لوگوں کو زکات دینے پر اصرار کیا جائے؛ بلکہ اگر دوسرے لوگ زیادہ محتاج ہوں یا ان کے دینے میں علم دین کی نشر واشاعت ہوتی ہو تو انہیں بھی دینا چاہیے؛ بلکہ بسا اوقات دوسروں کو دینا بہ نسبت برادری والوں سے مقدم ہوجاتا ہے، حاصل یہ ہے کہ صورتِ مسئولہ میں آپ کی برادری والوں کا اپنے ہی برادری کے لوگوں کو زکات دینے پر اصرار کرنا اور دوسروں کو زکات دینے سے بالکلیہ رکنا اگرچہ انھیں مالِ زکات کی زیادہ ضرورت ہو یہ درست نہیں ہے، انھیں چاہیے کہ اپنوں کے ساتھ ساتھ پرائے کا بھی خیال رکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند