• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 149739

    عنوان: باغ کا عشر کس پر واجب ہوگا؟ بیچنے والے پر یا خریدار پر؟

    سوال: ہم پاکستان میں کینو (پھل) کا کاروبار کرتے ہیں، اس کی تفصیل یہ ہے ۔باغ مالک کے پاس جا کر اس کا پھل پسند کرتے ہیں اس طرح کہ ہم آپ کا باغ مثلاً 5 لاکھ روپئے میں خریں گے ، پھر ہم مزدوروں اور گاڑی کو بھیج کر پھل توڑ لیتے ہیں،پھل ہماری فیکٹری میں آتا ہے ۔ ہم اس کو دھو کر اور پا لش کر کے پیک کر لیتے ہیں۔ اس کے بعد ہم پھل کو ایکسپورٹ ( export )کرتے ہیں اور کچھ مقامی منڈیوں میں فروخت کرتے ہیں۔حضرت پوچھنا یہ ہے کہ ہمیں اس صورت میں باغ کا عشر ادا کرنا ہوگا اور عشر کس طرح ادا کیا جائے گا ؟

    جواب نمبر: 149739

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 891-897/L=7/1438
    صورت مسئولہ میں اگر آپ باغ پھل پکنے سے پہلے خرید رہے ہیں تو خریدار پر ہی عشر واجب ہوگا اور اگر پھل پکنے کے بعد خرید رہے ہیں تو عشر باغ کے مالک پر ہوگا اور عشر ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ باغ میں جس قدر پھل ہو اس کو توڑنے کے بعد اس میں سے دسواں حصہ فقراء اور مساکین کو دے دیا جائے گا۔ ”ولو باع الزرع إن قبل إدراکہ فالعشر علی المشتري، ولو بعدہ فعلی البائع․ (۳/۲۷۶، باب العشر، کتاب الزکاة، الدر مع رد المحتار) ”وإذا باع الأرض العشریة وفیہا زرع قد أدرک مع زرعہا أو باع الزرع خاصة فعشرہ علی البائع دون المشتري، ولو باعہا والزرع بقل إن فصلہ المشتري في الحال یجب علی البائع ولو ترکہ حتی أدرک فعشرہ علی المشتري کذا في شرح الطحاوي (۱/۱۸۷، باب زکاة الزروع والثمار، کتاب الزکاة، الفتاوی الہندیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند