عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 146517
جواب نمبر: 146517
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 164-186/Sd=4/1438
جس زمین کے خریدتے وقت یہ نیت ہو کہ بعد میں اس کو فروخت کیا جائے گا، تو سال گذرنے پر اُس کی قیمت پر حسب شرائط زکات فرض ہوگی اور جس زمین کو خریدتے وقت یہ نیت ہو کہ بعد میں اُس پر مکان بنایا جائے گا یا فروخت کرنے کی کوئی حتمی نیت نہ ہو، تو ایسی زمین پر زکات فرض نہیں ہے، اصل اعتبار زمین خریدتے وقت کی نیت کا ہے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں جس زمین کے خریدتے وقت ہی آپ کی نیت بعد میں فروخت کرنے کی تھی، تو اُس زمین پر سال گذرنے کے بعد زکات فرض ہوگی اور جس زمین کے بارے میں یہ نیت تھی کہ بعد میں آپ اُس پر مکان بنائیں گے، تو اس پر زکات فرض نہیں ہے اور جو زمینیں لمبے وقت کے لیے چھوڑی گئی ہیں، اگر ان کو خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ زیادہ منافع ملنے کی صورت میں فروخت کی جائیں گی، تو اُن پر بھی زکات فرض ہوگی : وتشترط نیة التجارة في العروض ولا بد أن تکون مقارنة للتجارة۔ (الأشباہ قدیم ۳۸)الزکاة واجبة في عروض التجارة کائنة ما کانت، ویشترط نیة التجارة۔ (ہدایة ۱/۱۷۵)عن نافع عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ قال: لیس في العروض زکاة إلا ما کان للتجارة۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي ۴/۲۴۷رقم: ۷۶۰۵)
(۲) والد صاحب مکان بنانے سے کیوں منع کر رہے ہیں ؟ اُن کا آپ کے ساتھ کیا اختلاف ہے، وضاحت فرمائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند