• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 145593

    عنوان: زکوةکا حساب کیسے لگایا جاسکتا ہے؟

    سوال: زکوةکا حساب کیسے لگایا جاسکتا ہے؟ مکمل طور پر اس کا طریقہ بتلائیں۔

    جواب نمبر: 145593

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 065-007/D=2/1438

     

    زکوة کا نصاب 7.5 تولہ یعنی 87.5 گرام سونا اور 52.5 تولہ یعنی 612 گرام چاندی ہے اگر ایک یا دونوں چیزیں مذکورہ مقدار میں آپ کے پاس ہوں یا دونوں چیزیں تھوڑی تھوڑی مقدار میں ہوں جن کی قیمت ۶۱۲/ گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہو جائے۔

    یا تجارت کا سامان ۶۱۲/ گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہو جائے یا نقد روپئے ۶۱۲/ گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہو یا سونا، چاندی، تجارت کا سامان، نقد روپئے یہ سب ملاکر ۶۱۲/ گرام چاندی کے برابر ہو جائے تو آپ صاحب نصاب ہیں ایک سال گذر جانے پر ان کی زکوٰة ادا کرنا آپ کے ذمہ لازم ہوگا۔

    یہ تو نصاب زکوٰة کا بیان تھا۔ اب زکوٰة کا حساب کرنے کو بتلایا جاتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ سال گذر جانے پر جس قدر سونا، چاندی، نقد روپئے، سامان تجارت آپ کے پاس موجود ہوں ان سب کی قیمت لگار کر سب کو جوڑ لیں نیز آپ نے کسی کو قرض دے رکھا ہے یا کسی اور طرح سے آپ کے پیسے دوسرے پر باقی ہیں تو اس رقم کو بھی مذکورہ میزان میں شامل کرلیں، نیز اگر آپ کے ذمہ کسی دوسرے کا قرض ہو یا کسی اور طرح کا اس کا پیسہ آپ کے ذمہ باقی ہو تو مذکورہ میزان میں سے اسے کم کردیں پھر جو میزان الکل بنے اس کا ڈھائی فیصد حساب کرکے متعین کرلیں یہ رقم زکوٰة کی ہوئی جسے آپ ایک مرتبہ میں بھی ادا کرسکتے ہیں تھوڑی تھوڑی کرکے حسب سہولت ادا کرتے رہیں یہ بھی جائز ہے۔

    نوٹ:۔ (۱) زکوٰة کا حساب قمری (چاند) کے اعتبار سے سال پورا ہوجانے پر کیا جائے مثلاً محرم، رمضان جس ماہ میں سب سے پہلے سال آپ صاحب نصاب ہوئے تھے ہر سال اسی ماہ میں زکوٰة کا حساب کیا کریں۔

    (۲) متعینہ ماہ میں زکوٰة کا حساب ضرور کرلیا کریں واجب مقدار ڈائری میں نوٹ کرلیں ادائیگی حسب سہولت کرتے رہیں اس میں حرج نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند