• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 145350

    عنوان: صدقات نافلہ کی رقم قرض معاف کر کے اس کے بدلے رکھ لینا؟

    سوال: حضرت ،میں نے اللہ سے وعد کیا تھا کہ میں جو بھی پیسے کماوٴں گا اس کا ایک حصہ نیک کاموں میں خرچ کروں گا، اور اللہ کے کرم سے میں نے ابھی تک برابر پیسے نیک کاموں میں خرچ کئے ہیں، میں نے اپنے اچھے پڑوسی اور رشتہ دار کو کچھ پیسے ادھار دیئے تھے جسے اس نے لوٹانے کا وعدہ کیا ہے، مگر اس کی مالی حالت بہت زیادہ اچھی نہیں ہے تو کیا میں اس کے قرض کو معاف کردوں او رنیکی کے لیے جو پیسے میں نے رکھیں ہیں ان میں سے قرض کی رقم میں اپنے پاس رکھ لوں؟ اس کے علاوہ کیا ان نیکی کے پیسوں کو بھائی کے سسر جو بہت بیمار اور مڈل فیملی کے ہیں ان کے علاج کے لیے دے سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 145350

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 063-080/M=2/1438

    صورت مسئولہ میں اگر آپ نے نذر نہیں مانی تھی فقط عزم اور پختہ ارادہ کیا تھا تو نیک کاموں میں خرچ کرنا نفلی صدقہ کہلائے گا مقروض کے قرض کو معاف کردینا بھی نیکی کا کام ہے صورت مسئولہ میں آپ اپنے مقروض و تنگ دست پڑوسی کومعاف کردیں تو یہ عمل بلا شبہ درست ہے اور جو پیسے آپ نے نیکی کے کاموں میں خرچ کے لیے رکھ رکھے ہیں ان کو قرض کی رقم میں اپنے پاس رکھ سکتے ہیں اور نیکی کے پیسے آپ بھائی کے بیمار و غریب سسر کو علاج کے لیے بھی دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند