سوال نمبر: 155739
جواب نمبر: 155739
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:146-120/d=3/1439
عورت کا بغیر کسی معقول وجہ کے علیحدگی کا مطالبہ کرنا صحیح نہیں ہے؛ لیکن اکر کچھ نااتفاقی ہوجائے تو زوجین کو شکوہ شکایت دور کرکے اور خوشگوار تعلق قائم کرکے خوشحالی کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے؛ پھر بھی اگر عورت علیحدگی ہی پر مصر ہو تو شوہر مہر کے عوض عورت سے خلع کرسکتا ہے، نیز مہر سے زائد زیورات وغیرہ جو اس نے دیا تھا کا مطالبہ بھی جائز ہے؛ لیکن شرعاً ناپسندیدہ ہے۔
نوٹ: خلع کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر عورت سے کہے: کہ ”میں تم سے اتنے مال کے عورض عوض خلع کرتا ہوں“ اور عورت کہے کہ ”میں اس پر راضی ہوں“ تو خلع متحقق ہوجائے گا اور عورت کو ایک طلاق بائن پڑجائے گی اور عدت پوری ہونے کے بعد عورت کو دوسرے کسی شخص سے نکاح کرنے کا اختیار ہوگا۔
وحکمہ: وقوع الطلاق البائن، وإن کان النشوز من قبلہا کرہنا لہ أن یأخذ أکثر مما أعطاہا من المہر، ولیکن مع ذلک یجوز أخذ الزیادة فيالقضاء، کذا في ”غایة البیان“ (ہندیة: ۱/۵۴۸، ط: اتحاد دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند