• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 173877

    عنوان: شوہر اپنی بیوی سے کتنے دن الگ رہ سکتا ہے ؟

    سوال: شوہر اپنی بیوی سے کتنے دن الگ رہ سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 173877

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 154-116/sd=3/1441

    چار ماہ سے زائد الگ نہیں رہنا چاہیے۔

    قال الحصکفی: ولا یبلغ الإیلاء إلا برضاہا۔ قال ابن عابدین : (قولہ ولا یبلغ مدة الإیلاء) تقدم عن الفتح التعبیر بقولہ ویجب أن لا یبلغ إلخ. وظاہرہ أنہ منقول، لکن ذکر قبلہ فی مقدار الدور أنہ لا ینبغی أن یطلق لہ مقدار مدة الإیلاء وہو أربعة أشہر، فہذا بحث منہ کما سیذکرہ الشارح فالظاہر أن ما ہنا مبنی علی ہذا البحث تأمل، ثم قولہ وہو أربعة یفید أن المراد إیلاء الحرة، ویوٴید ذلک أن عمر - رضی اللہ تعالی عنہ - لما سمع فی اللیل امرأة تقول: فواللہ لولا اللہ تخشی عواقبہ لزحزح من ہذا السریر جوانبہ فسأل عنہا فإذا زوجہا فی الجہاد، فسأل بنتہ حفصة: کم تصبر المرأة عن الرجل: فقالت أربعة أشہر، فأمر أمراء الأجناد أن لا یتخلف المتزوج عن أہلہ أکثر منہا، ولو لم یکن فی ہذہ المدة زیادة مضارة بہا لما شرع اللہ تعالی الفراق بالإیلاء فیہا۔ ( الدر المختار مع رد المحتار:۲۰۳/۳، کتاب النکاح، باب القسم بین الزوجات، ط: دار الفکر، بیروت) فتاوی محمودیہ(۵۷۴/۱۸، ط: کراچی) میں ہے : سوال: اگر کوئی شخص نوکری کے لیے سفر کرے، تو اپنی جوان عورت گھر میں چھوڑ کر کتنے ماہ رہنے سے گنہگار نہ ہوگا اور مرد کے لیے کتنے ماہ کی اجازت ہے؟الجواب: صحت، قوت، شہوت صبر و تحمل کے اعتبار سے عورتوں کے حالات یکساں نہیں، تاہم چار ماہ سے زائد بلا بیوی کی رضامندی و اجازت کے باہر نہ رہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند