• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 173183

    عنوان: میاں کی طرف سے توجہ نہ دیے جانے کی صورت میں بیوی کیا کرے؟

    سوال: سوال ایک لڑکی ہے جس کی شادی کو دو سال ہوئے ہیں اور اس کو ایک بچی ہے بچی کی عمر ابھی 1 سال ہے پہلے تو سب ٹھیک چل رہا تھا لیکن اب اسکا شوہر کام پر نہیں جاتا اور اپنی بیوی سے روز ہمبستری کیلئے کہتا ہے اگر بیوی نہ کہے تو بیوی پر شک کرتا ہے کہ کسی غیر مرد کے ساتھ تیرا غلط رشتہ ہے اپنے بیوی سے کہتا ہے ہمکو بیٹا چاہئے اور اپنے ہی بچی سے نفرت کرتا ہے اور لڑکی اب ایسا کیا کرے جس سے اس کا گھر بس جائے ایسا کوئی عمل بتائیں جس سے لڑکی شوہر کے دل میں جگہ بناسکے یا کوئی مشورہ دیں کر یا اس مسلئہ کا حل بتاکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں جواب جلد ازجلد مرحمت فرمائیں مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 173183

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:27-8t/sn=2/1441

    (الف)شوہر کام پرنہیں جاتا اس کے اسباب معلوم کرکے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے، اگر وہ کچھ کمائے گا نہیں تو بیوی بچوں کا نفقہ کیسے ادا کرے گا، جب کہ بیوی بچوں کا نفقہ شرعا اس پر واجب ہے ، بہر حال بیوی کو چاہیے کہ شوہرکو نرمی سے سمجھائے، اگر اس کا سمجھانا اثر نہ کرے تو خاندان کے بڑوں کو یہ بات بتلائے ؛ تاکہ وہ سمجھا بجھا کر اسے حسب معمول کام پر بھیجیں۔

    (ب) ہمبستری شوہر کا ایک حق ہے، اگر عورت کو کوئی عذر نہ ہو تو اسے ہمبستری سے انکار نہ کرنا چاہیے، ایک حدیث میں ہے کہ اگر عورت تنور میں روٹی پکارہی ہو اور اسی حال میں شوہر اسے ہمبستری کے لیے بلائے تو اسے چاہیے کہ کام چھوڑ کر شوہر کے پاس آجائے۔

    (ج) جس طرح بیٹا اللہ کی نعمت ہے ، اسی طرح بیٹی بھی اللہ کی نعمت ہے، بیٹی سے نفرت کرنا یہ بہت بری بات ہے، دینی تعلیم کی کمی اس کی بنیادی وجہ ہے،باپ کو چاہیے بیٹی سے نفرت کرنا چھوڑے؛ بلکہ پیار ومحبت سے اس کی پرورش کرے ، اگر خدا کو منظور ہوگا تو آئندہ وہ بیٹے کی نعمت سے بھی سرفرازفرمائے گا۔

    عن أبیہ طلق بن علی قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا الرجل دعا زوجتہ لحاجتہ فلتأتہ، وإن کانت علی التنور. (سنن الترمذی ، رقم: 1160، باب ما جاء فی حق الزوج علی المرأة)

    (د) بیوی کو چاہیے کہ شوہر کے حقوق کی ادائیگی میں کوتا ہی نہ کرے، صبر سے کام لے اور کثرت سے ”یا ودود“ اور ”یا لطیف“ کا ورد کرے، اور اللہ تعالی سے دعا کرے کہ وہ شوہر کو بیوی کے تئیں متوجہ کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند