• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 171422

    عنوان: ڈاكٹر كا كہنا ہے كہ بچے کے دل میں سراخ ہے‏، تو كیا اس حمل كو ضائع كیا جاسكتا ہے؟

    سوال: ایک عورت ہے جو پانچ ماہ کے حمل سے ہے، سونوگرافی جب کرائی گئی تو ڈاکڑ کا کہنا ہے کہ بچہ کے دل میں سراخ ہے، اور بچہ کے دل کے دو حصے ہوتے ہیں تو ایک حصہ چھوٹا ہے ایک بڑا، اگر بچہ نے جنم لیا تو تین بڑے آپریشن کرنے پڑیں گے، اور اس میں بھی کوئی گارنٹی نہیں کے بچہ سلامت رہے، تو ڈاکٹر کا کہنہ ہے کہ بچہ کو گرا دینامناسب ہے، اطمنان کے لیے دوسرے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا تو اس نے بھی ایسے ہی کہا، برائے مہربانی بتائیں کہ اب کیا کیا جائے؟

    جواب نمبر: 171422

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1257-1102/L=11/1440

    حمل پر چار ماہ گزرجانے کے بعد اس میں روح پڑجاتی ہے اور اس کے بعد اسقاط کرانا جائز نہیں اس صورت میں قتل کا گناہ ہوتا ہے ،جہاں تک ڈاکٹروں کا مسئلہ ہے تو ان کا قول محض ظنی اور تخمینی ہوتا ہے قطعی نہیں ہوتا،بہت سی مرتبہ ان کی باتیں غلط بھی ہوجاتی ہیں ؛اس لیے آپ ان کی باتوں کی طرف دھیان نہ دیں اور دعاکرتے رہیں اللہ نے چاہا تو بچہ صحیح وسالم پیدا ہوگا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند