• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 171113

    عنوان: حاملہ کو ولادت سے پہلے آنے والے خون کا حکم

    سوال: ولادت سے پہلے کا خون کیسا ہے؟روزہ نماز درست ہے یا نہیں اگر کسی عورت کو یہ خون آئے؟ جو بھی لکھیں مدلل لکھیں، نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 171113

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:849-705/N=10/1440

     اگر حاملہ عورت کو ولادت سے پہلے شرمگاہ سے خون آئے، تو وہ استحاضہ (بیماری)کا خون ہے، جس میں نماز معاف نہیں ہوتی اور روزہ ممنوع نہیں ہوتا، ایسی عورت اس خون کے باوجود وضو وغیرہ کرکے نماز بھی پڑھے گی اور رمضان کا روزہ بھی رکھے گی۔

    وما تراہ… حامل ولو قبل خروج أکثر الولد استحاضة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الحیض، ۱: ۴۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”ولو قبل خروج أکثر الولد“: حق العبارة أن یقال: ولو بعد خروج أقل الولد (رد المحتار)۔

    ودم استحاضة حکمہ کرعاف دائم وقتاً کاملاً لا یمنع صوماً وصلاة ولو نفلاً وجماعاً لحدیث: ” توضئي وصلي وإن قطر الدم علی الحصیر“ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الحیض، ۱: ۴۹۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند