• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 163860

    عنوان: كیا عدت وفات عورت كو شوہر کے گھر میں ہی گذارنا ضروری ہے

    سوال: والد صاحب کا انتقال اپریل میں ہوا۔ والدہ صاحبہ ڈھائی مہینہ تک گھر میں عدت میں رہی۔ چونکہ ہماری نوکری دوسرے شہروں میں ہے ، اس لیے والدہ صاحبہ گھر میں تنہا رہتی تھیں۔ ڈھائی مہینہ کے بعد وہ اپنی بہن کے گھر منتقل ہو گئیں ، کیوں کہ ان سے تنہا مینیج نہیں ہو رہا تھا۔ کیا یہ شرعی اعتبار سے صحیح ہے ؟ اگر غلط ہے تو اس کا کوئی کفارہ ہے ؟

    جواب نمبر: 163860

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1388-1206/L=11/1439

    شوہر کی وفات کی عدت چار مہینہ دس دن ہے بشرطیکہ عورت حاملہ نہ ہو اور عدت کا شوہر کے گھر میں ہی مکمل کرنا ضروری ہے بغیر شددید ضرورت کے وہاں سے نکلنا جائز نہیں اگر چار مہینہ دس دن مکمل نہ ہوئے ہوں تو آپ اپنی والدہ سے کہیں کہ اس گھر میں واپس چلی جائیں اور بقیہ ایام وہی گزاریں اور نکلنے کی وجہ سے توبہ واستغفار کریں اگر آپ کی والدہ کی طبیعت تنہا رہنے کی وجہ سے وہاں نہ لگتی ہو تو آپ کسی بچی وغیرہ کا انتظام کردیں جو والدہ کے لیے انس کا باعث بنے وَاتَّقُوا اللَّہَ رَبَّکُمْ لَا تُخْرِجُوہُنَّ مِنْ بُیُوتِہِنَّ وَلَا یَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ یَأْتِینَ بِفَاحِشَةٍ مُبَیِّنَةٍ (القرآن) ولا تخرج معتدة رجعی وبائن لو حرة مکلفة من بیتہا أصلا لا لیلا ولا نہارا ولا إلی صحن دار فیہا منازل غیرہ ولو بإذنہ لأنہ حق اللہ تعالی․ (رد المحتار: ۵/۲۲۴، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند