• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 160868

    عنوان: عورت کے لیے مدرسہ یا مکتب کے جلسوں میں مائک وغیرہ کا استعمال کرنا کیسا ہے؟

    سوال: کیا مستورات کا مکبر الصوت یعنی ڈیجیٹل مائک کا استعمال مدرسہ یا مکتب کے سالانہ اجلاس میں قرآن کی تلاوت یا حمد و نعت وغیرہ کے لئے استعمال کرنا کیسا ہے؟ جبکہ ان کی آواز اجنبی مرد سنتے ہوں۔۔۔

    جواب نمبر: 160868

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1031-876/L=8/1439

    عورت کی آواز بھی ستر ہے ، اسی لیے عورتوں کو اذان دینے اور زور سے تلبیہ پڑھنے کی اجازت نہیں ہے ؛لہذا مدرسہ یا مکتب کے سالانہ پروگرام میں مستورات کا مائک کا استعمال جس کی وجہ سے ان کی آوازباہر جائے اور اجنبی مرد سنیں جائز نہیں؛ کیونکہ یہ باعث فتنہ ہے؛ البتہ اگر عورتوں کا مجمع زیادہ ہو جس کی وجہ سے تمام عورتوں تک آواز نہ پہونچتی ہو تو اس شرط کے ساتھ مائک کے استعمال کی اجازت ہوگی کہ آواز انھیں عورتوں تک محدود رہے۔نغمة المرأة عورة وتعلمہا القرآن من المرأة أحب قال علیہ الصلوة والسلام التسبیح للرجال والتصفیق للنساء فلایحسن أن یسمعہا الرجل وفی الکافی ولاتلبی جہراً لأن صوتہا عورة (شامی/ ۲:۷۸)

     قال ابن عابدین:ذکر الامام أبو العباس القرطبي في کتابہ في السماع: ولا یظن من لا فطنة عندہ أنا اذا قلنا صوت المرأة عورة أنا نرید بذلک کلامہا؛ لأن ذلک لیس بصحیح، فاذا نجیز الکلام مع النساء للأجانب و محاورتہن عند الحاجة الی ذلک، ولا نجیز لہن رفع أصواتہن ولا تمطیطہا ولا تلیینہا و تقطیعہا لما في ذلک من استمالة الرجال الیہن و تحریک الشہوات منہم، ومن ہذا لم یجز أن توٴذن المرأة اھ قلتُ: ویشیر الی ہذا تعبیر النوازل بالنغمة۔۔ ( رد المحتار: ۲/۷۹ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند