• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 160066

    عنوان: بیوی کا مستقل رہائش (یعنی ساس سسر سے ہٹ کر رہنے) کا مطالبہ کرنا؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میری بیوی مجھے بولتی ہے کہ تم اپنے بھائی اور ماں باپ سے الگ رہو، جب تک تم اپنے ماں باپ سے الگ نہیں رہوگے تب تک میں تم سے بات نہیں کروں گی۔ میں اس صورت میں کیا کروں؟ میں اپنے ماں باپ کو نہیں چھوڑ سکتا، میری ایک بیٹی بھی ہے، ابھی دو سال کی ہے۔

    جواب نمبر: 160066

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:835-151T/sn=8/1439

    شوہر کے ذمے بیوی کے لیے اس طرح کی رہائش کا نظم کرنا شرعاً واجب ہے کہ بیوی اپنے سامان کی حفاظت کے ساتھ اور ساس، نند اور دیور وغیرہ کی دخل اندازی کے بغیر رہ سکے، اس کے لیے مستقل مکان کا ہونا ضروری نہیں ہے، اگر مشترکہ مکان میں ایک فلیٹ یا بڑا کمرہ جس میں کچن وغیرہ کا بند وبست ہو، بیوی کے لیے مختص کردیا جائے تب بھی کافی ہے، اگر آپ کی بیوی اس طرح کی رہائش کا مطالبہ کرتی ہے تو آپ حسب استطاعت اس کا نظم کردیں، اور ساتھ ساتھ آپ والدین کی خدمت اور ان کی ضروریات کی طرف بھی دھیان دیں اور بیوی کو بھی سمجھائیں کہ وہ آپ کی والدہ اور والد کی خدمت کریں، ان کی دیکھ بھال کریں، اگر وہ کرتی ہے تو بہت اچھا اس کا آپ کی بیوی کو بڑا اجر ملے گا، اگر وہ کسی وجہ سے نہ کرے تو آپ اپنی بیوی کو اس کے لیے مجبور نہیں کرسکتے، باقی آپ بہرحال اپنے والدین کے ساتھ تعلقات رکھیں، ان کی ضروریات کا خیال رکھیں، یہ اولاد پر حسب شرائط شرعاً واجب ہے۔ وکذا تجب لہا السکن في بیت خالٍ عن أہلہ․․․ وأہلہا․․․ بقدر حالہما کطعام وکسوة وبیت منفرد من دار لہ غلق زاد في الاختیار والعیني: ومرافق ومرادہ لزوم کنف ومطبخ وینبغي الافتاء بہ الخ (درمختار مع لاشامي: ۵/ ۳۲۰، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند