• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 158127

    عنوان: حیض کی ابتدا انتہا کو گھنٹوں منٹوں کے حساب سے یاد رکھنے كی ضرورت ہے؟

    سوال: کہاجاتا ہے کہ عورت پر واجب ہے کہ وہ سابقہ حیض/نفاس کی ابتدا وانتہا کو دنوں،گھنٹوں، منٹوں کے حساب سے یاد رکھے ، اسی طرح طہر کے دنوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے ، اس کی بھی آئندہ ضرورت پڑتی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ اس حساب کتاب کو علما تک حل نہیں کرسکتے تو خواتین بیچاری کیسے ان کو حل کرپائیں گی؟ بعض اوقات حساب کرتے ہوئے دماغ بالکل ماؤف ہوجاتا ہے ۔ خصوصا منٹوں کا حساب۔کیا شریعت کا یہ حکم قطعی ہے ؟ ائمہ احناف سے منقول ہے ؟ یا بعد کے دورکی ایجادات میں سے ہے ؟صحابہ کرام اور مبارک زمانوں میں اس طرح کی تفصیلات ملتی ہیں یا وہ سیدھا سادھا حساب کرتی تھیں؟ پہلے دور میں گھڑیاں نہیں ہوتی تھیں ، اس دور میں گھنٹوں منٹوں کے حساب کا تصور تک نہیں کیاجاسکتاتھا۔گھنٹوں منٹوں کا حساب رکھنے کا خواتین کو پابند بنانا“تنگی” اور “تنفر” کا باعث تو نہیں ہوگا؟ امید ہے کہ راہ نمائی فرمائی جائے گی۔

    جواب نمبر: 158127

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 563-483/B=5/1439

    نماز وغیرہ کے لیے گھنٹے اور منٹ یاد رکھنے کی ضرورت ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند