• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 157408

    عنوان: بلا کسی عذر کے ضبط ولادت کی کوشش کرنا؟

    سوال: ہماری کوئی اولاد نہیں ہے اور میری بیوی اگلے دو سال تک حمل کے لیے تیار نہیں ہے، جب کہ صحت کا کوئی مسئلہ نہیں ہے تو کیا یہ حلال ہے یا حرام؟

    جواب نمبر: 157408

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:371-334/D=4/1439

    اولاد اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے دنیا میں ذکر خیر باقی رہنے کا ذریعہ ہوتا ہے اور اس کے ذریعہ اعمال خیر اور دعا وغیرہ جو وجود میں آتی ہیں ان سب کا ثواب والدین کو بھی پہنچتا ہے، نسل انسانی کے آگے قائم ودائم رہنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے مرد وعورت کے درمیان رشتہ ازدواج کا سلسلہ قائم فرمایا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تزوجوا الولود الودود فإني مکاثر بکم الأمم“ یعنی زیادہ محبت کرنے والی اور بچہ جننے والی عورت سے نکاح کرو کیونکہ کل قیامت میں میں اپنی امت کے افراد کی زیادتی سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔

    لہٰذا بلاکسی مجبوری کے ضبط ولادت کرنا منشأ شارع اور شریعت کے خلاف ہے۔ اور بیوی کا حمل کے لیے بلاوجہ تیار نہ ہونا باعث گناہ ہے، اگر بیوی کی صحت خراب نہیں ہے اور اسے دوسرا کوئی مانع بھی نہیں ہے تو اسے گریز کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے، حضرت زکریا علیہ السلام نے اولاد کے لیے دعا فرمائی تھی ”رَبِّ لَا تَذَرْنِی فَرْدًا وَأَنْتَ خَیْرُ الْوَارِثِینَ“ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند