• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 156604

    عنوان: مكمل پردے میں خوشبو لگاكر عورت كا باہر نكلنا؟

    سوال: عورت اگر پورا حجاب یا برقعہ جس میں ہاتھ چہرہ بالکل نظر نہیں آرہا اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ باہر شاپنگ یا کسی وجہ سے گئی ہوئی ہے اور اس نے خوشبو لگائی ہوئی ہے تو کیا اب بھی یہ وہ ہی زانیہ ہے جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؟ حالانکہ اس کی نیت بھی نہیں ہے لوگوں کو بہکانے کی اور مکمل پردہ والا برقعہ بھی پہنی ہوئی ہے بس خوشبو لگائی ہوئی ہے ۔ (۲) وہ کون سی خوشبو ہے جس سے عورت پر غسل واجب ہو جاتا ہے جو حدیث میں آیا ہے؟ (۳) یہاں سے جواب کتنے دنوں میں ملتا ہے؟

    جواب نمبر: 156604

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:280-42/T/sn=4/1439

    (۱) جی ہاں! اس صورت میں بھی یہ عورت وعید کی مستحق ہے؛ کیونکہ اگرچہ وہ مکمل پردے میں ہو نیز اس کی نیت خراب نہ ہو؛ لیکن اس اس کے جسم سے نکلنے والی خوشبو اجنبی مردوں کو اس کی طرف مائل کرسکتی ہے تو گویا یہ عورت ان کے لیے زنا بالعین کا سبب بن سکتی ہے۔ قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم کل عین زانیة وإن المرأة إذا استعطرت فمرّت بالمجلس فَہِيَ کذا وکذا یعني زانیة رواہ الترمذي، ․․․ یعنی ہي زانیة؛ لأنہا قد ہیجت شہوة الرجال بعطرہا وحملتہم علی النظر إلیہا فقد زنی بعینہ، ویحصل لہا إثم بأن حملتہ علی النظر إلیہا وشوشت قلبہ، فإذا ہی سبب زناہ بالعین، فتکون ہی أیضا زانیة أو کأنہا ہی زانیة الخ (مشکاة مع المرقاة، رقم: ۱۰۶۵، ط: دارالفکر)

    (۲) خوشبو سے غسل واجب نہیں ہوتا خواہ کوئی بھی خوشبو ہو، اس سلسلے میں جو حدیث وارد ہوئی ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ اگر کسی عورت نے بدن پر خوشبو لگا رکھی ہے اور وہ باہر نکلنا چاہے تو اس پر ضروری ہے کہ غسلِ جنابت کی طرح یعنی پورے بدن کو دھوکر اچھی طرح غسل کرے؛ تاکہ خوشبو مکمل طور پر زائل ہوجائے۔ اگر کپڑے پر خوشبو لگا رکھی ہے تو وہ کپڑا بدل دے یا کم ازکم کپڑے سے خوشبو زائل کردے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں: مرقاة، شرح قولہ علیہ الصلاة والسلام: لا تقبل صلاة امرأة تطیبت للمسجد حتی تغتسل غسلہا من الجنابة رواہ أبودارد الخ، رقم: ۱۰۶۴، ط: دارالفکر․

    (۳) دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر اس سلسلے میں کچھ اصول وضوابط موجود ہیں، انہیں ملاحظہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند