معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 155424
جواب نمبر: 155424
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:109-117/L=2/1439
شریعت نے اصالةً عورتوں پر کمانے کی ذمہ داری عائد نہیں کی ہے بلکہ بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم کیا ہے، اس کے لیے باہر نکل کر ملازمت وغیرہ کرنا پسندیدہ نہیں ہے؛البتہ سخت مجبوری کی صورت میں اسکول میں پڑھانے کی اس شرط کے ساتھ اجازت ہو سکتی ہے کہ اسکول ایسا نہ ہو کہ اس میں اجنبی مردوں سے اختلاط کی نوبت آتی ہو اورآنا جانا پردے کے ساتھ محرم کے ساتھ ہو ؛البتہ جو اسکول ایسا ہوکہ اس میں بالغ بچے پڑھتے ہوں یا تعلیم مخلوط ہو ایسے اسکول میں پڑھانا جائز نہیں۔قال اللّٰہ تعالیٰ: ﴿یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ﴾ (سورة الأحزاب، رقم الآیة: ۵۹) قال أبو بکر: في ہذہ الآیة دلالة علی أن المرأة الشابة مأمورة بسترة وجہھا عن الأجنبیین۔ (أحکام القرآن للجصاص ۳: ۳۷۲) ۔
وقال اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ: ﴿وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّةِ الْاُوْلٰی﴾ (سورة الأحزاب، رقم الآیة: ۳۳) ۔ قال علي بن أبي طلحة عن ابن عباس : أمر اللّٰہ نساء الموٴمنین إذا أخرجن من بیوتہن في حاجة أن یغطین وجوہہن من فوق رؤوسہن بالجلابیب، ویبدین عینًا واحدة۔ (تفسیر ابن کثیر ۱۰۸۳) ۔
عن ابن مسعودعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: المرأة عورة فإذا خرجت استشرفہا الشیطان رواہ الترمذي (مشکاة المصابیح، کتاب النکاح، باب النظر إلی المخطوبة، الفصل الثاني، ص: ۲۶۹ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ۔ قولہ ”استشرفہا الشیطان“ أي زینہا في نظر الرجال والمعنی: أن المرأة یستقبح بروزہا وظہورہا فإذا خرجت أمعن النظر إلیہا لیغویہا بغیرہا، ویغوي غیرہا، بہا لیوقعہا، أو أحدہما في الفتنة۔ (تحفة الأحوذي ۴/۲۸۳المکتبة الأشرفیة دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند