• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 154711

    عنوان: خرابی صحت کی وجہ سے کنڈوم استعمال كرنا كیسا ہے؟

    سوال: سوال: اپنے درج ذیل حالات کی وجہ سے بندہ ازدواجی تعلقات میں کنڈوم استعمال کررہا ہے تاکہ اولاد نہ ہو۔پوچھنا یہ ہے کہ اِن حالات میں کیا کنڈوم کا استعمال جائز ہے ؟ پچھلے کئی سالوں سے ایک لاعلاج بیماری کی وجہ سے میری بیوی بستر پر ہے ۔تقریباً ایک سال پہلے بندے نے دوسری شادی کی تاکہ دوسری بیوی گھر بھی سنبھال لے اور بندے کا بھی خیال رکھے ۔دوسری بیوی کی عمرتقریباً ۴۲ سال ہے جبکہ میری عمر ۵۱ سال ہے ۔ چند ماہ پہلے دوسری بیوی کو شوگر کا مرض ہوگیا ۔ ایک ماہ پہلے ان کا ایک چھوٹا سا آپریشن ہونا تھا جس کے لئے ڈاکٹر انکو بیہوش کرنا چاہتے تھے لیکن باوجود کوشش کے شوگر نیچے نہیں آرہی تھی جس کی وجہ سے دو مرتبہ آپریشن ملتوی کرنا پڑا۔ آخر میں بجائے بیہوش کے ایک اور طریقہ اختیار کیا گیا تاکہ ان کا آپریشن ہوسکے ۔ مجھے اوسٹیوپوروسزکامرض ہوگیا ہے جس میں ہڈیاں اس قدر کمزور ہوجاتی ہیں کہ ذرا سی چوٹ وغیرہ سے فریکچر کا خدشہ لاحق رہتا ہے ۔اس کے علاوہ بندے کا وزن پچھلے دو سالوں میں کچھ گھٹ گیا ہے اور ڈاکٹروں کو ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے ۔ اس کے لئے ٹیسٹ وغیرہ ہورہے ہیں۔لہٰذااپنی اور اپنی دوسری بیوی کی خرابی ئِصحت کی وجہ سے بندہ کنڈوم استعمال کرنے پر مجبور ہے تاکہ اولاد نہ ہو۔لیکن دوسری بیوی اس پر خوش نہیں اورچاہتی ہے کہ کم ازکم ایک بچہ تو ضرور ہو۔ کیا بندے کا یہ فعل جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 154711

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1391-1347/SD=1/1439

    اگر آپ کی بیوی حمل کی متحمل نہیں ہے ، بچہ کی وجہ سے اُس کی صحت کو خطرہ ہے اور آپ کی صحت بھی خراب رہتی ہے ، تو اس کی وجہ سے عارضی طور پر کنڈوم استعمال کرنے کی گنجائش ہے اور اگر بیوی کی صحت کے لیے کوئی خطرے کی بات نہیں ہے اور آپ اس وجہ سے کنڈوم استعمال کرتے ہیں تاکہ بچہ ہونے کے بعد کی دیکھ بھال سے بچ سکیں، تو محض آرام کے خاطر اور معتاد پریشانی سے بچنے کے لیے کنڈوم استعمال کرنا اچھا نہیں ہے ، خصوصا جب کہ بیوی اس پر راضی نہ ہو،شرعی عذر کے بغیر کنڈوم کا استعمال مکروہ اور شریعت کے منشاء کے خلاف ہے ۔ حدیث میں ایسی عورت سے شادی کی ترغیب دی گئی ہے ، جو زیادہ بچے جننے والی ہو، تاکہ تکثیر امت کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روز قیامت فخر کریں۔ تزوجوا الودود الولود ؛ فانی مکاثر بکم الأمم ۔ ( مشکاة )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند