• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 149541

    عنوان: بیوی شوہر سے تعلقات تو رکھنا چاہتی ہے لیکن اولاد کا حصول نہیں چاہتی

    سوال: اگر بیوی ، شوہر کے ساتھ رہنے کو تیار ہو، اس کی جنسی ضرورت پوری کرنے کو تیار ہو ، لیکن بیوی کا مزید اولاد پیدا کرنے کا کوئی ارادہ نہ ہو ﴿جبکہ اس بیوی سے شوہر کو ایک لڑکی ہے اور پہلی بیوی سے جو انتقال کرچکی ہے کل پانچ چھ لڑکے لڑکیاں ہیں موصوف کی آمدنی کا بھی کوئی مخصوص اور معقول ذریعہ نہیں ہے اور عمر بھی الحمدللہ /۵۰ برس سے کچھ ذیادہ ہے ﴾ تو کیا بیوی کا ایسا کرنا درست ہے کیا صرف اس مسئلہ پر شوہر، بیوی کو طلاق دے سکتا ہے ، ان حالات میں نکاح قائم رکھنے کی شریعت کہ رو سے کیا صورت ہوسکتی ہے ؟

    جواب نمبر: 149541

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 722-740/sn=7/1438

    حصولِ اولاد شرعاً مطلوب ہے اور یہ ایک صالح مقصد ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں بیوی کا اس سے انکار کرنا ایک مطلوبِ شرعی کا انکار ہے اور استفتاء میں جو وجہ لکھی گئی ہے کہ شوہر کے پاس آمدنی کا کوئی مخصوص اور معقول ذریعہ نہیں ہے، نیز شوہر کی عمر بھی پچاس سال سے زیادہ ہے وغیرہ، یہ وجہ بیوی کے لیے اولاد سے رُکنے کے لیے مجوز نہیں بن سکتی، مزید یہ کہ تنگیٴ رزق کی وجہ سے ایسا کرنا تو شرعاً جائز ہی نہیں ہے۔ بہرحال صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر اس وجہ سے بیوی کو طلاق دیدے تو یہ اس کے لیے بلاکراہت درست ہے، وہ اس کی وجہ سے قابل ملامت نہیں ہے۔

    (۲) نکاح قائم رکھنے کی صورت یہی ہے کہ بیوی اپنا یہ مطالبہ چھوڑدے اور اللہ پر بھروسہ کرے۔

    عن معقل بن یسار -رضي اللہ عنہ- قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تزوجوا الودود الولود، فإني مکاثر بکم الأمم رواہ أبوداود والنسائي، قال في المرقاة: ”الولود“ أي: التي تکثر ولادتہا، وقید بہذین؛ لأن الولود إذا لم تکن ودودا لم یرغب الزوج فیہا، والودود إذا لم تکن ولودا لم یحصل المطلوب وہو تکثیر الأمة بکثرة التوالد․ (مرقاة مع المشکاة، رقم: ۳۰۹۱)

    ------------------------------

    شوہر بیوی کو اولاد کے لیے آمادہ کرنے کی مکمل کوشش کرے اور اس کے لیے اس کی ذہن سازی کرے اور طلاق کے سلسلہ میں جلد بازی نہ کرے۔ اور اگر بیوی کو کوئی خاص عذر نہ ہو تو اسے اولاد چاہنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند